۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
دہلی میں سید مقاومت کی یاد میں 'ایک شام سید کے نام'، شیعہ علماء اسمبلی کا تعزیتی جلسہ

حوزہ/ مقررین نے کہا کہ قرآن نے حزب اللہ کی کامیابی کی ضمانت دی ہے، اور ہمارا ایمان ہے کہ قرآنی وعدہ ضرور پورا ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دہلی/ سید مقاومت،شہید راہ حق و عدالت،اسوہ جہاد و شہادت،دور اندیش و شجاع قائد،عالم با عمل،مرد صالح جناب سید حسن نصر اللہ کی یاد میں ایک شام سید کے نام کا عنوان دیتے ہوئے شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان نے دہلی میں تعزیتی جلسہ و مجلس ترحیم کا اہتمام کیا۔

اوکھلا وہار واقع مرکز باب العلم میں اس اجلاس کا آغاز قاری جناب حجت قمی نے تلاوت کلام ربانی سے کیا۔

سید مقاومت شہید قدس عرصہ دراز سے شہادت کے مشتاق تھے: علماء و افاضل ہندوستان کا خراج عقیدت

اس کے بعد جناب مولانا سید تصدیق حسین واعظ نے سید شہید کے سلسلہ میں مقالہ کی قرائت کی اور مولانا عالم مہدی کے اشعار پیش کئے۔

سید مقاومت شہید قدس عرصہ دراز سے شہادت کے مشتاق تھے: علماء و افاضل ہندوستان کا خراج عقیدت

دوسری تقریر شہر جونپور سے تشریف لانے والے مولانا سید صفدر حسین زیدی کی تھی۔جس میں آپ نے بیان کیا کہ سید مقاومت کی پاکیزگی،ہمت،جلالت قابل رشک ہے۔ہم دنیاوی طاقت پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں اور الہی طاقت پر اعتماد و یقین ہمارا کم ہوتا ہے۔الہی طاقت پر یقین رکھنے والا ہمیشہ مظلوم کا ساتھی بنتا ہے۔

سید مقاومت شہید قدس عرصہ دراز سے شہادت کے مشتاق تھے: علماء و افاضل ہندوستان کا خراج عقیدت

اس کے بعد جناب مہدی باقر خان نے سید مقاومت کے سلسلہ میں بہترین اشعار پیش کئے جس پر حاضرین نے خوب داد و تحسین سے نوازا۔بعض اشعار قارئین کی خدمت میں حاضر ہے:

تم نے ایک شمع جلائی ہے لہو سے اپنے

تم سے ناراض ہے یوں تیرہ شبی نصر اللہ

یا پھر یہ شعر ملاحظہ ہو:

کربلا جہد مسلسل ہے شہادت کے لئے

اور اسی سلسلہ کی ایک کڑی نصر اللہ

سید مقاومت شہید قدس عرصہ دراز سے شہادت کے مشتاق تھے: علماء و افاضل ہندوستان کا خراج عقیدت

اس کے بعد لکھنؤ سے تشریف لانے والے مولانا اختر عباس جون نے اپنے خطاب میں کہا کہ ۱۹۹۲ میں سید عباس موسوی کی شہادت کے بعد بتیس برس کے جوان کی قائدانہ صلاحیت کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سید مقاومت کو عین شباب میں حزب اللہ کا جنرل سکریٹری بنایا جاتا ہے۔

مولانا نے اضافہ کیا کہ قرآن کریم نے حزب اللہ کی کامیابی کی ضمانت لی ہے اور ہمارا یقین ہے کہ قرآنی وعدہ پورا ہوگا۔

سید مقاومت شہید قدس عرصہ دراز سے شہادت کے مشتاق تھے: علماء و افاضل ہندوستان کا خراج عقیدت

خطیب مجلس جناب مولانا سید محمد عسکری نے سورہ احزاب کی آیت نمبر تیئس کے ضمن میں بیان کیا کہ اسلام نے تین چیزوں میں کوئی چھوٹ نہیں دی ہے:امانتداری،وعدہ وفائی اور والدین کے ساتھ حسن سلوک۔

مذکورہ آیت میں جس وعدہ کی بات ہے وہ طاغوت ستیزی ہے۔مومنین میں کچھ ایسے ہیں جو فقط دعوی نہیں کرتے بلکہ اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کر دیتے ہیں۔

سید مقاومت شہید قدس عرصہ دراز سے شہادت کے مشتاق تھے: علماء و افاضل ہندوستان کا خراج عقیدت

مولانا قاضی عسکری نے اضافہ کیا کہ سید مقاومت کا نسل فاطمہ سے ہونا اور آپ کی شجاعت و دلیری دیکھ کر حوثیوں نے سید کو اپنا امام ماننا چاہا تو آپ نے فرمایا کہ ہمارے امام سید خامنہ ای ہیں اور جب وہ رہبر تک پہنچے کہ اپنا امام مانیں تو آپ نے فرمایا کہ ہمارے امام پردہ غیبت میں ہیں۔

اس مجلس کا اختتام قمر بنی ہاشم باب الحوائج حضرت عباس علمدار کے مصائب پر ہوا جسے سن کر شور گریہ بلند ہوا۔

سید مقاومت شہید قدس عرصہ دراز سے شہادت کے مشتاق تھے: علماء و افاضل ہندوستان کا خراج عقیدت

مذکورہ پروگرام میں نظامت کے فرائض مولانا سید حیدر عباس رضوی (لکھنؤ) نے انجام دئیے۔کثیر تعداد میں علماء و مومنین نے شرکت فرمائی۔جن میں مولانا سید شوکت عباس (ممبئی)،مولانا سید منظر صادق زیدی(لکھنؤ)،مولانا شیخ لطفی(کرگل)،مولانا سید غلام حسین ہلوری،مولانا عارف اعظمی،مولانا جلال نقوی،مولانا جنان مولائی،مولانا سید مجتبی رضوی،مولانا فرحت عباس،مولانا سجاد ربانی،مولانا طالب حسین وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔آخر میں شیعہ علماء اسمبلی ہندوستان نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

سید مقاومت شہید قدس عرصہ دراز سے شہادت کے مشتاق تھے: علماء و افاضل ہندوستان کا خراج عقیدت

تبصرہ ارسال

You are replying to: .