حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی۔ جامعہ نگر واقع مسجد باب العلم میں 11 اکتوبر 2024 کو نماز جمعہ مولانا سید تصدیق حسین واعظ کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید تصدیق حسین واعظ نے نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا: گناہ دو طرح کے ہوتے ہیں کچھ وہ گناہ ہیں جنہیں گناہان کبیرہ کہا گیا ہے اور کچھ گناہ وہ گناہ ہیں جنہیں گناہان صغیرہ کہا گیا ہے، جن گناہوں پر اللہ نے جہنم کا وعدہ کیا ہے ان گناہوں کو گناہان کبیرہ کہا جاتا ہے اور جن گناہوں پر جہنم کا وعدہ نہیں ہے بلکہ کسی عذاب کا وعدہ ہے اسے گناہان صغیرہ میں شمار کیا جاتا ہے۔ گناہان کبیرہ میں ایک بڑا گناہ "شرک باللہ" یعنی اللہ کے بارے میں شرک کرنا ہے۔
مولانا سید تصدیق حسین واعظ نے شرک کی قسمیں بیان کرتے ہوئے کہا: ایک اللہ کی ذات میں شرک کرنا ہے یعنی اس ایک کے علاوہ اور بھی کسی کو شریک کرنا کہ ہاں یہ بھی ہے اور یہ بھی ہے اور یہ بھی ہے، دوسرے اللہ کے صفات میں شرک کرنا، ہمارا عقیدہ ہے کہ پروردگار عالم کے جو صفات ہیں وہ عین ذات ہیں اس کی ذات پہ اس کی کوئی صفت الگ نہیں ہے۔ مثلا اگر ہم طاقتور ہیں تو ہماری طاقت الگ ہے اور ہم الگ ہیں، ہم پہلے کمزور تھے بعد میں طاقتور ہوئے ہیں، ہم پہلے جاہل تھے بعد میں عالم ہوئے، ہم پہلے ناسمجھ تھے بعد میں سمجھدار ہوئے ہیں لیکن اللہ کی ذات ایسی نہیں ہے بلکہ اس کی ہر صفت عین ذات ہے یعنی جب سے وہ ہے اپنے تمام صفات کے ساتھ ہے۔
مولانا سید تصدیق حسین واعظ نے افعال خدا میں شرک کے سلسلہ میں کہا: خدا کے افعال یعنی جو اس کے کام ہیں مثلا رزق دینا اسی کا کام ہے، کوئی رزق کے حوالے سے وسیلہ ہو سکتا ہے، ذریعہ ہو سکتا ہے لیکن مطلقا اللہ کو چھوڑ کے کسی کو رازق سمجھنا یہ شرک ہے، اللہ کو چھوڑ کر کسی کو یہ سمجھنا کہ یہی اولاد دیں گے شرک ہے، اللہ کو چھوڑ کے کسی کو سمجھنا کہ یہی موت دینے والے ہیں اور یہی حیات دینے والے ہیں، یہی صحت دینے والے ہیں شرک ہے، ہی بیماری دینے والے ہیں شرک ہے۔ البتہ کوئی وسیلہ ہو سکتا ہے، کسی کے وسیلے سے پروردگار شفا دے سکتا ہے اور یہ ہمارے عقائد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ائمہ معصومین علیہم السلام یہ سب ہمارے لئے ایک بہترین وسیلہ ہیں، یہ ایک بہترین ذریعہ ہیں۔
مولانا سید تصدیق حسین واعظ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی اطاعت کے سلسلہ میں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت ہم پر واجب ہے اور ائمہ علیہم السلام کی اطاعت بھی ہمارے اوپر واجب ہے لیکن یہ رسول کی اطاعت جو ہمارے اوپر واجب ہوئی ہے یہ بھی حکم خدا سے واجب ہے کیونکہ اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کریں لہذا ہم ان کی اطاعت کرتے ہیں۔ کیونکہ پروردگار عالم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ معصومین علیہم السلام کی اطاعت کریں لہذا اس کے حکم کو تسلیم کرتے ہوئے ہم ان حضرات کی اطاعت کرتے ہیں۔
مولانا سید تصدیق حسین واعظ نے کہا: تمام کمالات صرف اور صرف پروردگار عالم کی ذات سے ہی ظاہر ہے، اس کا منبع و چشمہ اسی کی ذات ہے لیکن کبھی کبھی جو توحید کے طرفدار ہیں اللہ کو ایک ماننے والے ہیں، لا الہ الا اللہ کہنے والے ہیں، کبھی کبھی ان کی زبان سے بھی کچھ ایسی باتیں نکلتی ہیں کہ جو حقیقت میں مشرکانہ ہو جاتی ہیں مثلا کسی کو اپنے علم پر غرور کہ میرا علم، میری قدرت، میری دولت، میری طاقت، میری حکومت کہ حکومت کیا خود اس کی اپنی ہے یا کسی کی عطا کی ہوئی ہے، جس کے اندر قدرت و طاقت پیدا ہوئی ہے کیا خود اپنی ہے یا کسی کی عطا کی کوئی ہے تو اس طرح کا غرور و گھمنڈ جب انسان فقط اپنے ہی کو سمجھنے لگے اور فرعونیت اس پر سوار ہو جائے تو ظاہر ہے کہ یہ چیز بھی کہیں نہ کہیں اسے شرک تک پہنچا دیتی ہے جب انسان خدا کو بھول کے فقط یہ کہے کہ ہاں میں ایسا ہوں اور میں ایسا ہوں اور میں ایسا ہوں تو یہ میں بھی انسان کو کبھی کبھی مشرک بناتی ہے۔