۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا سید صفی حیدر زیدی 

حوزہ/ سکریٹری تنظیم المکاتب نے فرمایا: اچھائی اور برائی کی سمجھ انسان کی فطرت میں شامل ہے، انسان پہلی منزل میں اپنی فطرت اور عقل کے مطابق حق کو قبول کرتا ہے اس کے بعد اس کا سہارا بنتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ بانیٔ تنظیم المکاتب خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ کی اہلیہ مرحومہ ریاض فاطمہ کی مجلس چہلم جمعرات ۱۱ ؍ نومبر کو بعد نماز مغربین بانی تنظیم المکاتب ہال گولہ گنج میں منعقد ہوئی۔

مولانا نثار حسین مبلغ جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے مجلس کا آغاز کیا ، بعدہ مولانا سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ ، مولانا احمد رضا مبلغ جامعہ امامیہ اور جناب سیف عباس نے بارگاہ اہلبیتؑ میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض مولانا سید علی مہذب خرد نقوی نے انجام دئیے۔

مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ سکریٹری تنظیم المکاتب نے سورہ روم کی دسویں آیت ’’اس کے بعد برائی کرنے والوں کا انجام یہ ہوا کہ انہوں نے خدا کی نشانیوں کو جھٹلا دیا اور برابر ان کا مذاق اڑاتے رہے ۔‘‘ کو سر نامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: مالک نے ہمیں جہنم میں ڈالنے کے لئے نہیں پیدا کیا ہے، ہمیں اس دنیا میں فقر و فاقہ ، تنگدستی اور بیماری کے لئے نہیں پیدا کیا ہے بلکہ اس نے اپنی رحمت اور فضل کے تقاضے کے مطابق پید اکیا ، فضل و رحمت سے نوازنے کے لئے دنیوی زندگی میں بھی اور اخروی زندگی میں بھی ، ہم دنیا کی زندگی برباد کریں یاآخرت کی اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں نہ کہ وہ پروردگار۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ زندگی سنوارنے میں وہ ہماری مدد ضرور کرتا ہے۔ جیسے ایک باپ اپنے لڑکھڑاتے بچے کو ہاتھ پکڑ کر سنبھال لیتا ہے اسی طرح اللہ بھی اپنے لڑکھڑاتے بندوں کو سنبھالتا ہے کبھی توفیق کا سہارا دے دیتا ہے کبھی حالات خیر فراہم کر دیتا ہے۔ لیکن اگر کبھی بندہ گناہ کے لئے قدم اٹھاتا ہے تو اللہ اسمیں مدد نہیں کرتا ۔

سکریٹری تنظیم المکاتب نے فرمایا: اچھائی اور برائی کی سمجھ انسان کی فطرت میں شامل ہے، انسان پہلی منزل میں اپنی فطرت اور عقل کے مطابق حق کو قبول کرتا ہے اس کے بعد اس کا سہارا بنتا ہے۔ اصول دین کو قبول کرنا انسان کی فطرت میں ہے اور انسان اپنی عقل سے عقائد کو مانتا ہے۔ عقائد کےبعد احکام کی منزل ہے کہ انسان کو کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے اور یہ بھی اللہ نے طے کیا کہ ہمیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے،جسے واجب، حرام، مستحب ، مکروہ اور مباح کہا جاتا ہے۔ آج انسان تحقیق کر کے شراب نوشی، سور کے گوشت اور الکحل کے نقصانات بتاتا ہے لیکن اللہ نے چودہ صدیوں پہلے ہی حرام بتایا کہ حرام میں صرف اخروی نقصان نہیں بلکہ دنیوی نقصانات بھی ہیں۔

مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب نے فرمایا: تنظیم المکاتب کا نصاب آپ کے سامنے ہے ، دینیات تو دینیات اردو میں بھی ہم الف سے اللہ ، ت سے ترازو نہیں بلکہ ت سے تعزیہ ، ع سے علم سکھاتے ہیں ۔ ہم وہ فوج ، وہ نسل تیار کر رہے ہیں جنکی پیشانی پر سجدہ کا نشان اور سینہ پر ماتم کا نشان ہوگا۔ اسی طرح جامعہ امامیہ میں معصومین علیہم السلام کی ولادت و شہادت پر صرف چھٹی نہیں ہوتی بلکہ اس دن عام دورس روک کر جلسہ سیرت منعقد ہوتا ہے جسمیں طلاب انہیں معصومؑ کے سلسلہ میں مقالے پڑھتے ہیں ، تقریریں کرتے ہیں اساتذہ انکی اصلاح کرتے ہیں اور جو باتیں طلاب سے رہ جاتی ہیں وہ سلیقہ سے بیان کرتے ہیں ۔ ہمارے سارے پروگرام تنظیم المکاتب یوٹیوب چینل پر موجود ہیں۔

سربراہ تنظیم المکاتب نے فرمایا: قر آن کریم ہر دور میں اپنی سچائی ثابت کرتا رہاہے ، جیسا کہ سورہ روم کی دسویں آیت میں بیان ہوا کہ برائی کرنے والے کا انجام یہی ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی آیتوں کو جھٹلاتا ہے اور ان کا مذاق اڑاتا ہے ، حالات حاضرہ آپ کے پیش نظر ہیں اوقاف کو بیچنے والے وسیم نے پہلے قرآن کریم کی ۲۶ آیتوں کو جھٹلایا ، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف کتاب پیش کی۔ جیسا کہ میں نے اپنے بیان میں بھی لکھا کہ یہ تالیف ہرگز اسکی نہیں ہو سکتی بلکہ دیرینہ دشمنوں کی تالیف ہے جو اسکے نام سےچھپی ہے۔ اس ملعون نے جوالزامات حضورؐ کی ذات پر لگائے ہیں وہ خوداس کے اندر ہیں۔ کل کے کفار و مشرکین نے بھی آپؐ کی عظیم ذات پر وہ الزام نہیں لگائے جو اس نے لگایا ہے۔ بلکہ مکہ مکرمہ میں جو کفار و مشرکین آپ کو رسول ؐ نہیں مانتے تھے وہ بھی کبھی آپ کے کردار کو زیر سوال نہیں لائے، انکار رسالت کے باوجود اپنے مال آپ ہی کے پاس بطور امانت رکھواتے ۔ پہلے ہم دعا کرتے تھےکہ ہمارے یہاں کوئی سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین نہ بننے پائے لیکن اب یہ بھی دعا کرتے ہیں کہ کوئی وسیم بھی نہ بننے پائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .