۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تنظیم

حوزہ/ عالم اسلام شہداء کے سوگ میں ڈوبا ہوا ہے اور ہر طرف سے امریکہ کے ناپاک ارادوں کی مذمت ہورہی ہے اور اب عالم اسلام کو جان لینا چاہیئے کہ امت مسلمہ کی بدبختی میں اس ناپاک ملک اسرائیل و امریکہ کا کتنا بڑا ہاتھ ہے اور متحد ہوکر اسے نیست ونابود کرنے کی جانب قدم بڑھانا چاہیئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہید ان راہ خدا جنرل قاسم سلیمانی ، ابو مہدی المہندس و دیگر شہداء کی شہادت کی خبرملتے ہی ۴؍ جنوری۲۰۲۰ء بروز سنیچر بانیٔ تنظیم المکاتب ہال میں  طلاب، اساتذہ و خادمان تنظیم المکاتب نے قرآن خوانی کی۔ اس کے بعد جلسہ تعزیت منعقد ہوا۔
جلسہ کی نظامت کے فرائض مولانا سید فیض عباس نے انجام دیئے ۔ دوران نظامت موصوف نے شہید قاسم سلیمانی کی بعض خصوصیات کو بیان کیا۔ جلسہ کی ابتدا شاعر اہلبیت مولوی قائم رضا نے تعزیتی نظم سے کی ۔اس کے بعد تقریر کا سلسلہ جاری ہوا
  پہلی تقریر مولانا سید منور حسین استاد جامعہ امامیہ نے کی۔جس میں انھوں نے بیان کیا کہ اسلام وانسانیت کے دشمن امریکہ نے حق کو مٹانے کے لئے کبھی علاقہ میں طالبان کو پروان چڑھایا، کبھی القاعدہ کو، اور کبھی داعش کو تاکہ اس کے ذریعہ اسرائیل کو مکمل تحفظ دیا جا سکے۔ جنرل قاسم سلیمانی نے ہرمحاذ پر  دشمن کو شکست دی۔ لہٰذا امریکہ و سرائیل نے ایک بزدلانہ حملہ میں آپ اور آپ کے ساتھیوں کو شہید کردیا۔
 دوسری تقریر مولانا سید تہذیب الحسن استاد جامعہ امامیہ نے کی۔ جس میں انھوں نےبیان کیا کہ دشمن کبھی اپنی سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ شہید کا خون رائگان نہیں جاتا۔اگرچہ وقتی غم ہوا، لیکن شہید ایک عزم و حوصلہ دےگیا۔جنرل قاسم سلیمانی نےقرآن کو پڑھا، سمجھا اور اُس پر عمل کیا۔ سنت کو زندہ کیا اور بدعتوں کو ختم کیا۔
 اس کے بعدمولانا فیروز علی بنارسی استاد جامعہ امامیہ نے تقریر کی ۔ جس میں انھوں نے شہید کی سادہ زندگی، خلوص اور دنیوی شہرت ،نام و نمود سے دوری کو بیان کیا۔
 اس کے بعد مولانا منظر علی عارفی استاد جامعہ امامیہ نے تقریر کی۔ جس میں انھوں نے بیان کیا کہ پانی سے نہانے والاکپڑے بدلتا ہے، پسینے سے نہانے والا تقدیر بدلتا ہے اور خون سے نہانے والا تاریخ بدلتا ہے ۔جب اس سے پہلے کے ظالمین نیست ونابود ہو گئے، تو یہ کیا رہیں گے ؟اور مظلوم وشہید ہمیشہ باقی رہےگا۔
 آخر میں سربراہ ادارہ تنظیم المکاتب مولانا سید صفی حیدر نے تقریر کی۔ جس میں انھوں نے بیان کیا کہ اشخاص کو ختم کیا جاسکتا ہے، لیکن شخصیات کو نہیں۔جیسےدشمن اہلبیت کو شہید کرکے سمجھتا تھا کہ اب کام ختم ہوگیا، لیکن دین کے چراغ کی لو اور تیز ہوجاتی۔ ہر شہادت کے بعد حق اور قوی ہوجاتا۔ کیونکہ خدا اور زمانے کا ولی اس کے نگہبان ہیں۔ بلکہ اس طرح دشمن خود اپنی مدت کم کرتا ہے ۔
 مولانا صفی حیدر نے کہا کہ اسلام کی روش حملہ نہیں بلکہ دفاع رہی ہے۔ شہید قاسم سلیمانی نے مظلوم کا دفاع کیا ۔ چاہے وہ مظلوم ایرانی ہوں یا غیر ایرانی، مسلمان ہوں یا غیر مسلمان ۔ ہمیں شہداء کی زندگی پر غور کرنا چاہئے اور اُن سے سیکھنا چاہئے ایمان ، توکل، خلوص ، اطاعت خدا و نمائندہ خدا، شجاعت ، تدبراور انکساری وغیرہ۔ 
 جلسہ میں طلباءو اساتذہ و خادمان ادارہ تنظیم المکاتب کے علاوہ ٹریننگ کیمپ میں موجود مکاتب امامیہ کے مدرسین اور مومنین نے شرکت کی۔  دعائے فرج و استغاثہ پر جلسہ کا اختتام ہوا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .