۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
تبظیم

حوزہ/تعلیماتِ اسلامی میں شہادت، حیات کا عالی ترین مرتبہ ہے اسی لیے ہمارے مکتب میں موت اصل حیات تک پہنچنے کا وسیلہ ہے، زندگی کا خاتمہ نہیں۔شہید قاسم سلیمانی ظاہرا آج ہمارے درمیان نہیں لیکن عطر شہادت سے ایسا معطر ہوئے کہ پوری دنیا میں مہک پھیل گئی۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنو: شہید راہ حق جنرل قاسم سلیمانی، ابو مھدی المھندس و دیگر شہداے با صفا کی یاد میں خادمان ادارہ تنظیم المکاتب کی جانب سے بانی تنظیم المکاتب ہال تنظیم المکاتب کیمپس گولہ گنج میں منعقد مجلس عزا کو خطاب فرماتے ہوئے مولانا سید صبیح الحسین صاحب نے قرآنی آیت  وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَ‌بِّهِمْ يُرْ‌زَقُونَ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوے فرمایا جو لوگ مفھوم شہادت سے واقف ہو جاتے ہیں وہ موت سے نہیں گھبراتے بلکہ موت ان سے گھبراتی ہے۔

مجاہد جنرل قاسم سلیمانی روضوں کی حفاظت کرتے ہوئے راہ خدا میں شہید ہوگئے لیکن قاتل اپنے قتل سے خود پریشان ہے اور اسکا بار بار یہ کہنا کہ میں سوپر پاور ہوں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نہیں ہے کیوں کہ مشک نہیں کہتی کہ میں خوشبو ہوں بلکہ سونگھنے والے کو خود پتہ چل جاتا ہے کہ وہ خوشبو ہے۔  

شہید قاسم سلیمانی ظاہرا آج ہمارے درمیان نہیں لیکن عطر شہادت سے ایسا معطر ہوئے کہ پوری دنیا میں مہک پھیل گئی۔ 


مجلس کا آغاز قاری عطا عابد نے تلاوت قرآن مجید سے کیا، بعدہ شعرائے اہلبیت علیھم السلام مولانا علی محمد معروفی اور مولانا قائم رضا، مولانا ظفر عباس نے شہدائے راہ خدا کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ 
مجلس میں طلاب، اساتذہ و خادمان ادارہ تنظیم المکاتب اور مومنین نے شرکت کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .