۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
تنظیم المکاتب

حوزہ/ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہلبیت علیہم السلام نے جوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دی کیونکہ جوان جلدی قبول کرتے ہیں اور ان میں جذبہ بھی ہوتا ہے۔ لہذا ہمیں بھی جوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دینی چاہئیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کانپور/ ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام مومنین کانپور کی جانب سے شہر کانپور میں 5، 6، 7 نومبر کو سہ روزہ دینی تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس كا چھٹا جلسہ 7 نومبر کو صبح 10 بجے مکتب امامیہ بابو پروہ اجیت گنج میں منعقد ہوا۔ 

تصویری جھلکیاں:  ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام کانپور میں سہ روزہ دینی تعلیمی کانفرنس (۶)

مولانا قائم رضا مبلغ جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے جلسہ کا آغاز کیا بعدہ مولانا سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے نعت پاک پڑھی اور شاعر اہلبیت علیہم السلام جناب ضمیر الہ آبادی نے بارگاہ اہلبیت علیہم السلام کا منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

مکتب امامیہ اندہرہ کوشامبی، مکتب امامیہ جہانگیر پور کانپور دیہات، مکتب امامیہ تاج المکاتب مصطفیٰ آباد جلالپور کے طلاب و طالبات نے تعلیمی مظاہرے پیش کئے۔ مولانا علی حیدر غازی صاحب نے اپنی تقریر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت کا فریضہ ہے۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: جتنی بھی مشکلات ہوں تعلیم سے دوری مناسب نہیں ہے کیوں کہ علم حیات ہے، علم سلیقہ سکھاتا ہے، بردبار بناتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: بغیر تربیت کے تعلیم سے حصول مقصد ممکن نہیں، مولانا فیروز عباس 

آخر میں مولانا سید تنویر عباس صاحب فاضل جامعہ امامیہ نے مجلس عزا کو خطاب کیا۔ مولانا نے قرآنی آیت "کیا علم و جاہل برابر ہو سکتے ہیں ہرگز نہیں" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہلبیت علیہم السلام نے جوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دی کیونکہ جوان جلدی قبول کرتے ہیں اور ان میں جذبہ بھی ہوتا ہے۔ لہذا ہمیں بھی جوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دینی چاہئیے۔ خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ نے ادارہ تنظیم المکاتب کا قیام کر کے پورے ملک میں بچوں اور جوانوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا۔ جلسہ میں نظامت کے فرائض مولانا اعجاز حسین صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب نے انجام دئیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .