حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نانوتہ/سہارنپور۔ ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام مومنین نانوتہ کی جانب سے قصر زہرا سلام اللہ علیہا نانوتہ میں دو روزہ دینی تعلیمی کانفرنس کے دوسرے دن بھی تین نشستیں منعقد ہوئیں۔
تصویری جھلکیاں: نانوتہ میں تنظیم المکاتب کی جانب سے دو روزہ دینی تعلیمی کانفرنس (2)
پہلی نشست صبح 9 بجے شروع ہوئی جسمیں تلاوت قرآن کریم اور نعت پاک کے بعد مکاتب امامیہ کے بچوں اور بچیوں نے تعلیمی مظاہرے پیش کئے اور جناب رضا مورانوی نے تعلیمی بیداری نظم پڑھی۔
معروف خطیب مولانا مرزا جاوید صاحب نے مولا علی علیہ السلام کی حدیث "رشتہ داروں سے میل جول رکھو چاہے ایک سلام کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صلہ رحمی سے عمر طولانی ہوتی ہے، مشکلات برطرف ہوتی ہیں، بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ اہلبیت علیہم السلام کو ہمارے اپنے گڑھے نکات بیان کرنا نہیں بلکہ ان کے ارشادات بیان کرنا پسند ہیں۔
آخر میں مولانا ناظم علی خیرآبادی صاحب نے مجلس عزا کو خطاب کرتے ہوئے مولائے کائنات کے فضائل اور سماج میں رائج رسموں کے نقصانات بیان کئے۔ دن میں تین بجے دوسری نشست منعقد ہوئی جس کا آغاز مولانا رضوان جعفر نے تلاوت قرآن کریم سے کیا بعدہ جناب سلمان عابدی نے نعت پاک پڑھی۔
بعدہ مکاتب امامیہ کے بچوں اور بچیوں نے بہترین تعلیمی مظاہرے پیش کئے خاص طور سے مکتب امامیہ اکبریہ مصطفی آباد دہلی کی بچوں اور بچیوں نے جناب فضہ علیہا السلام کی قرآنی گفتگو کے تاریخی واقعہ کو ڈرامے کی شکل میں پیش کیا ۔ جناب سلمان سرسوی اور جناب حیدر کرتپوری نے منقبت اور نظم پڑھی۔
مولانا سید ذیشان حیدر فاضل جامعہ امامیہ نے تقریر کرتے ہوئے فرمایا: حق گوئی روح مجلس ہے۔ جناب زینب سلام اللہ علیہا نے عزاداری کی بنیاد رکھ کر عزاخانے بنائے جو شفاخانے ہیں۔
مولانا سید صبیح الحسین رضوی صاحب رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب نے قطیف میں بے جرم و خطا مومنین کی شہادت پر غم کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم سربراہ ادارہ (حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ) اور خادمان تنظیم المکاتب کی جانب سے اس کانفرنس کو شہدائے قطیف کے نام کرتے ہیں اور انکے علوئے درجات کی دعا کرتے ہیں۔
آخر میں مولانا ممتاز علی صاحب نائب صدر تنظیم المکاتب نے مجلس عزا کو خطاب کرتے ہوئے رسموں کی زنجیروں میں جکڑی ملت کی پریشانیوں کو بیان کیا اور اس سے نجات کے طریقوں کی جانب اشارہ کیا۔
مغرب بعد شب میں 8 بجے تیسری اور آخری نشست منعقد ہوئی۔ جسکا آغاز مولانا محمد عباس معروفی مبلغ و استاد جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا بعدہ مولانا سید صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے نعت پاک پڑھی۔ مولانا سید تہذیب الحسن صاحب استاد جامعہ امامیہ نے بارگاہ اہلبیت علیہم السلام میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ مکاتب امامیہ کے بچوں اور بچیوں نے بہترین تعلیمی مظاہرے پیش کئے خاص طور سے مکتب امامیہ سجادیہ گنگیرو مظفر نگر کی چار بچیوں نے قرآن کریم کے حفظ موضوعی کا مظاہرہ پیش کیا۔
مولانا فیروز علی بنارسی استاد جامعہ امامیہ و ایڈیٹر ماہنامہ تنظیم المکاتب نے امیرالمومنین علیہ السلام کی حدیث "اے جوانو! اپنی آبرو کو ادب کے ذریعہ اور دین کو علم کے ذریعہ محفوظ کرو۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: ماہ شعبان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مہینہ ہے۔ لیکن جس سرزمین حجاز سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسلام و انسانیت کا پیغام پوری دنیا کو دیا آج وہی سرزمین اللہ والوں کا مقتل بن گئی ہے۔ پیشاور کے بعد قطیف میں مومنین کی شہادت نے پوری دنیا کے عاشقان آل محمد علیہم السلام کو سوگوار کر دیا۔ لیکن دشمن جان لے کہ قتل و غارت، ظلم و ستم سے نہ ہم ختم ہوں گے اور نہ ہی ہمارے دلوں میں محبت اہلبیت علیہم السلام کا جذبہ کم ہو گا۔
مولانا سید صبیح الحسین رضوی رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب نے امیرالمومنین علیہ السلام کی حدیث "اے میرے چاہنے والو! تمہاری قیمت جنت کے سوا کچھ نہیں ہے۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے ماہ شعبان اور اس کے مولودین کی فضلیت بیان کی۔ قرآن و دین کی تعلیم دینے والے مدرسین کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے ادارہ تنظیم المکاتب کی خدمات کا ذکر کیا اور کانفرنس منعقد کرنے والے مومنین نانوتہ کا شکریہ ادا کیا۔
مولانا سید ممتاز جعفر نقوی صاحب مربی اعلیٰ جامعہ امامیہ نے قرآن کریم کی آیت "اے ایمان والو! خود کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاو۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: جیسا ایمان ہوگا عمل کی قدر و قیمت بھی ویسی ہی ہوگی۔ امام سجاد علیہ السلام نے اپنے چاہنے والوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: جھوٹے، فاسق، احمق، بخیل اور قاطع رحم سے دوستی نہ کرو۔
کانفرنس کے روح رواں جناب زماں صاحب صاحب نانوتہ اور مولانا ابوالحسن صاحب نانوتہ نے کانفرنس کے انعقاد کے سلسلہ میں خادمان تنظیم المکاتب خاص طور سے سربراہ تنظیم المکاتب مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ کا شکریہ ادا کیا۔
آخر میں مجلس عزا منعقد ہوئی جسمیں مولانا سید شوکت عباس نقوی صاحب نے مشہور قرآنی آیت "اللہ کے نزدیک اگر کوئی دین ہے تو وہ اسلام ہے۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے اگر ہمارا اعمال و کردار اہلبیت علیہم السلام کی سیرت کے مطابق ہیں ہمیں انکا غلام و کنیز کہنے کا حق ہے ورنہ نہیں۔ کانفرنس میں نظامت کے فرائض مولوی محمد صادق مبلغ جامعہ امامیہ نے انجام دئیے۔