حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جونپور/ مدرسہ جامعہ امام جعفر صادق علیہ السلام صدر امام بارگاہ جونپور میں ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان دینی تعلیمی کانفرنس منعقد ہوئی۔جس میں شہر و بیرون شہر کے علماء کرام و شعراء ذوی الاحترام سمیت شہر و اطراف کے مومنین کرام اور معززین نے شرکت کی۔اس کانفرنس میں مکاتب امامیہ کے بچوں بچیوں نے شرکت کر کے اپنے پر کشش تعلیمی مظاہروں کے ذریعہ دینداری کا پیغام پہنچایا۔
تصاویر دیکھیں:
اس دو روزہ کانفرنس کی پہلی نشست کی نظامت عالیجناب مولانا سید حیدر عباس صاحب نے کی ۔ جو جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب ذی استعداد افاضل میں نمایاں مقام رکھتے ہیں ۔اس کے بعد تلاوت قرآن پاک حافظ زمن (متعلم جامعہ امام صادق،جونپور)نے کی۔ تلاوت قرآن پاک کے فوراً بعد نعت کا نذرانہ جناب مولانا غلام مہدی مولائی صاحب نے پیش کیا۔
نعت کے بعد مکتب امامیہ کے بچوں نے حجاب اور بے حجابی سے متعلق مکالمہ پیش کیا۔ اس کے فورا بعد مکتب جعفریہ جعفر آباد جلالپور امبیڈکر نگر کی طالبات نے تعلیم پر نظم پیش کی ۔ بعدہ تعلیم پر تقریر ہوئی۔ پھر مکتب امامیہ دانش گاہ اہل بیت کے بچوں نے قرآن پاک اور فضیلت قرآن مجید کے موضوع پر بہترین مکالمہ پیش کیا جس پر ان کے استاد مولانا سید عابد حیدر صاحب کو مخصوص انعام سے نوازا گیا۔
پھر ایک طالب علم نے معرفت خدا کے موضوع پر دعائے عرفہ کی روشنی میں تقریر کی۔ اس تقریر کی بنیاد پر ان کے استاد مولوی میثم رامپوری صاحب کو ادارہ تنظیم المکاتب کے سکریٹری کے ہاتھوں خصوصی انعام سے نوازا گیا ۔ مشہور و معروف شاعر جناب مائل چندولوی نے بہترین اشعار پیش کئے جنہیں مومنین نے خوب سراہا ۔ فرزند رئیس الواعظین مولانا سید حسین جعفر وہب نے کم وقت میں بہترین تقریر کی۔ آخر میں ممتاز اور بزرگ عالم دین مولانا سید ذوالفقار حیدر صاحب قبلہ نے حقوق و فرائض کے موضوع پر بھترین گفتگو کرکےظہر کے اول وقت تک مجلس تمام کی۔
اس منفرد دینی تعلیمی کانفرنس میں پہلے دن کی دوسری نشست کا آغاز
تلاوت کلام پاک سے قاری فضل عباس سلمہ متعلم جامعه امام جعفر صادق علیه السلام جونپور نے کیا۔ اس کے بعد جناب مائل چندولوی صاحب نے نعت سرور کائنات ص. پر مشتمل بہترین اشعار پیش کئے۔ مکتب امامیہ بھادی کے بچوں نے حضور کے صحابی خاص جناب ابوذر غفاری کی زندگی کے بارے میں تقریر کی ۔ اور پھر مکتب امامیہ امام عصرعلیہ السلام بھنولی سادات ضلع امیٹھی کے ننھے طالبعلم نے سورہ ضحی کی تلاوت کی جس پر اسے خصوصی انعام سے نوازا گیا۔ پھر مکتب حسینیہ گھوسی ضلع مئو کی طالبہ نے صلہ رحم پر تقریر کی۔ اس کے بعد مکتب امامیہ محلہ پاندریبہ جونپور کی دو بچیوں نے دلچسپ مکالمہ پیش کیا جس میں صلہ رحم کی اہمیت پر خاصی روشنی ڈالی گئی۔ اسی طرح مکتب امامیہ مہدیہ عثمان پور جلالپور امبیڈکر نگر کی بچی نے تعلیم کی اہمیت حدیت کی روشنی میں بیان کی۔ اس کے بعد مکتب امامیہ حسین آباد شاہ گنج جونپور کے دو بچوں نے ،،،مجلس عزا کے مقاصد،، جیسے اہم موضوع پر مکالمہ پیش کیا۔اس کے بعد جناب گوہر سلطانپوری نے اشعار پیش کئے جس سے مومنین محظوظ ہوئے اور فضا میں مسلسل نعرہ ہائے تبکیر و رسالت و حیدری کی آوازیں بلند ہوتی رہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مولانا وصی محمد خان نے بہترین تقریر کی۔ پھر نمار جماعت کے سلسلہ میں بڑا گاؤں شاہ گنج کے بچوں نے مکالمہ پیش کیا۔اس کے بعد بھنولی سادات کے بچے نے خطیب اعظم رح پر تقریر کی
۔بھادی شاہ گنج کے بچوں نے مکالمہ پیش کیا جس کا عنوان اہمیت نماز تھا، اس کے بعد سیرت معصومین عليهم السلام کے نمونے پر بے ججھک تقریر کی۔ پھر مکتب امامیہ سمند پور کے بچوں نے احکام میت (حالت احتضار سے غسل و کفن)تک کا طریقہ تفصیل سے بیان کیا۔ اس کے فوراً بعد نظام پور بندلی کے بچوں نے تعلیم پر تقریر کی۔ پھر جناب مائل چندولوی نے نظم پڑھی جسے سا معین خوب سراہا۔اس جلسہ کے آخر میں مولانا محد محسن صاحب پر نسپل وثیقہ عربی کالج نے مجلس سےخطاب فرمایا۔
شایان ذکر ہے کہ دینی تعلیمی کانفرنس کی تیسری نشست کا آغاز تلاوت قرآن سے معلم قرآن پاک مولانا عزادار عباس خان، مبلغ جامعہ امامیہ نےکیا اور اس کا ترجمہ ناظم جلسہ مولانا سید حیدر عباس نے پیش کیا۔ اس کے بعد نعت پاک کے لئےگوہر سلطانپوری صاحب کو دعوت دی گئی۔
اس کے فوراً بعد مکتب امامیہ املو مبارکپور اعظم گڑھ کے بچوں نے تعلیم دین کے متعلق مکالمہ پیش کیا پھر مکتب امامیہ صاحب العصر رائے بریلی کی درجہ چہارم کی طالبہ نے تقریر کی۔ پھر عثمان پور جلال پور کے بچوں نے سیرت فاطمی پر تقریر کی۔سلام اور آداب ملاقات پر مکالمہ، رائے بریلی کی بچیوں نے پیش کیا۔جس پر ان کے مدرس کو خصوصی انعام سے نوازا گیا۔بعدہ مولانا ذہین حیدر دلکش غازی پوری صاحب نے بہترین اشعار پیش کئے۔ اس کے بعد مکتب امامیہ جعفریہ جعفرآباد جلالپور کی دو کمسن بچوں نے پوری دینیات درجہ اول بے جھجھک سنائی،جس پر ادارہ تنظیم المکاتب کے ذمہ داران اور حاضرین نے ان بچوں کی قدردانی کی۔
اسی مکتب کی دو بچیوں نے والشمس کا منظوم ترجمہ پیش کیا۔ جو مولانا اصغر اعجاز جلال پوری پروفیسر شعبہ دینیات کی تخلیق ہے ۔اس کے بعد کہنہ مشق متدین شاعر جناب اظہر جلالپوری نے تعلیم کے موضوع پر بھترین کلام پیش کیا۔ جلسہ کے اختتام پر مولانا سید فیض عباس فضل جا معہ امامیہ نے آیت بعثت سے مربوط نکات بیان کرتے ہوئے بانئ تنظیم کے قوم کے لئے خدمات بیان فرمائے ساتھ ہی ساتھ سماج میں رائج رسوم کے نقصانات حدیث و آیات کی روشنی میں پیش فرمائے اور اماموں کے مشکل حالات کی طرف اشارہ کیا اور آخری زمانے کی نشانیاں بیان کیں اور حالات کے مطابق زندگی گزارنے کے متعلق ہدایات فرما کر کے مصائب پڑھ کے مجلس تمام کی ۔
اس کانفرنس میں مولانا سید ذوالفقار حیدر،مولانا سید صفی حیدر،مولانا سید صبیح الحسین،مولانا سید صفدر حسین زیدی،مولانا حسن مہدی،مولانا سرفراز حسین،مولانا سید سلطان حسین رضوی،مولانا ذہین حیدر دلکش غازی پوری،مولانا رضا عباس خان،مولانا محمد رضا خان،مولانا وصی محمد خان،مولانا مرغوب عالم عسکری،مولانا سید احمد عباس،مولانا سید حیدر عباس رضوی،مولانا سید فیض عباس،مولانا دلشاد عابدی صاحب ودلشاد خانصاحب مولانا آصف عباس،مولانا نثار حسین پرنس،ڈاکٹر مائل چندولوی،جناب اظہر اعجاز صاحب مولانا عنبر عباس صاحب مولانا محمد محسن صاحب مولانا سید عباس صاحب مولانا محمد شاذان احتشام عباس زیدی وغیرہ کا نام خاص طور سے قابل ذکر ہے۔
اس کانفرنس کا اہتمام یقینا بنا توفیق الہی کے ممکن نہ تھا۔کسی بھی طرح سے اس کی کامیابی کا حصہ بننے والے تمام حضرات و خواتین کا ذمہ داران ادارہ نے شکریہ ادا کیا۔یہ پروگرام مختلف یوٹیوب چینلز وغیرہ پر براہ راست ہزاروں لوگوں نے دیکھا اور سنا۔
آپ کا تبصرہ