حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ علماء امامیہ پاکستان کے زیرِ اہتمام آج کروڑ لعل عیسٰی، ضلع لیہ میں ایک علمی و تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں تین اضلاع لیہ، بھکر اور کوٹ ادو کے علمائے کرام نے بھرپور شرکت کی، اس اہم علمی نشست میں درجنوں علماء و فضلاء شریک ہوئے، جنہوں نے دینی، فکری اور عصری موضوعات پر سیر حاصل گفتگو سنی اور اپنی آراء کا اظہار کیا۔
ورکشاپ کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس سے محفل میں روحانی فضا قائم ہو گئی، اس کے بعد مجلسِ علماء امامیہ ضلع بھکر کے مسئول، مولانا شبر عباس نے استقبالیہ خطاب کیا۔
انہوں نے امام زمان علیہ السّلام اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان پر بہت خوبصورت گفتگو کی اس کے بعد تمام علماء کو خوش آمدید کہا اور مجلسِ علماء امامیہ کے علمی و تربیتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس ورکشاپ کی افادیت کو اجاگر کیا۔
ورکشاپ کی پہلی علمی نشست سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین آقا فدا علی حلیمی نے "مدیریتِ مسجد اور ہماری ذمہ داریاں" کے موضوع پر گفتگو کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ مساجد صرف عبادت گاہ ہی نہیں، بلکہ معاشرتی اور دینی تربیت کے مراکز بھی ہیں۔ علماء و آئمہ جماعت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مساجد کو دینی، اخلاقی اور سماجی تربیت کا گہوارہ بنائیں، تاکہ عوام بالخصوص نوجوان نسل دینِ مبین کے حقیقی اصولوں سے روشناس ہو سکے۔
ورکشاپ کے دوسرے اہم سیشن میں مولانا چوہدری ضیغم عباس نے "مصنوعی ذہانت اور دینی خدمات" کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے شرکاء کو جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی اہمیت، اس کے فوائد اور اس کے عملی استعمال کے طریقے سمجھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں دینی تبلیغ، تحقیق اور علمی مواد کی ترسیل میں مصنوعی ذہانت کو مؤثر انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے؛ اگر علماء اور دینی ادارے اس ٹیکنالوجی سے واقف ہوں تو وہ دینِ اسلام کی تعلیمات کو جدید ذرائع کے ذریعے زیادہ بہتر انداز میں عام کر سکتے ہیں۔
ورکشاپ کے دوران شرکاء نے مقررین سے سوالات کیے اور مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔
اس علمی و فکری نشست کو تمام شرکاء نے بے حد سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ان معلومات کو عملی میدان میں بروئے کار لائیں گے۔
ورکشاپ کے اختتام پر تمام شرکاء نے اجتماعی دعا میں شرکت کی، مجلس علماء امامیہ کے منتظمین نے ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ بھی اس طرح کی علمی نشستوں کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔
آخر میں دعائے امامِ زمانہ (عج) کی تلاوت کی گئی اور ملتِ تشیع کی علمی و فکری ترقی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
یہ ورکشاپ علمی و تربیتی لحاظ سے نہایت کامیاب ثابت ہوا اور اس میں علماء، خطباء اور دینی رہنماؤں کی بھرپور شرکت مجلس علماء امامیہ کی علمی کوششوں کی کامیابی کا ثبوت ہے۔
آپ کا تبصرہ