حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ علماء امامیہ پاکستان کے زیرِ اہتمام خاتم الانبیاء ایجوکیشنل کمپلیکس سرگودھا میں انقلابِ اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ کے موقع پر ایک عظیم الشان تقریب "دَہِ فجر، انقلابِ اسلامی" کے عنوان سے منعقد ہوئی، تقریب میں ضلع بھر سے جید علمائے کرام، دینی اسکالرز، سماجی و مذہبی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر مقررین نے انقلابِ اسلامی ایران کے تاریخی پس منظر، اس کی نظریاتی بنیادوں، اس کے عالمی اثرات اور امتِ مسلمہ کے لیے اس کی رہنمائی پر تفصیلی خطاب کیا۔
اس عظیم نشست کی صدارت ممتاز عالمِ دین حجت الاسلام والمسلمین علامہ فدا علی حلیمی نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر مجلس علماء امامیہ پاکستان کے مسؤل روابط و تبلیغات، معروف استاد حجت الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر سید جاوید حسین شیرازی شریک ہوئے۔
اس موقع پر انقلابِ اسلامی ایران کے حوالے سے خصوصی خطاب حجت الاسلام والمسلمین علامہ ملک نصیر حسین نے کیا، جنہوں نے انقلابِ اسلامی کے پس منظر، اس کے اصول و مقاصد اور عالمی سطح پر اس کے اثرات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
حجت الاسلام والمسلمین علامہ فدا علی حلیمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ انقلابِ اسلامی ایران محض ایک سیاسی تبدیلی نہیں، بلکہ یہ ایک فکری اور نظریاتی تحریک ہے، جس نے نہ صرف ایران، بلکہ پوری دنیا میں اسلامی بیداری کو فروغ دیا۔
انہوں نے کہا کہ انقلابِ اسلامی کی بنیاد اسلامی اصولوں، خودمختاری، عدل و انصاف، اور استکبار کے خلاف مزاحمت پر رکھی گئی ہے اور یہی اس کی کامیابی کی اصل وجوہات ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر سید جاوید حسین شیرازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انقلابِ اسلامی ایران نے پوری دنیا کے مظلومین کو حوصلہ اور استقامت کا پیغام دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج استکباری طاقتیں اس انقلاب کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن یہ انقلاب امام خمینیؒ کی تعلیمات اور ولایتِ فقیہ کے مضبوط نظریے کی بدولت آج بھی مستحکم ہے اور پوری امتِ مسلمہ کے لیے ایک مشعلِ راہ ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین علامہ ملک نصیر حسین نے انقلابِ اسلامی ایران کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ انقلاب نہ صرف ایران، بلکہ پوری دنیا کے مستضعفین کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ نے اسلامی اصولوں کی روشنی میں ایک ایسا نظام متعارف کروایا، جو دین و سیاست کی جدائی کے مغربی نظریے کو چیلنج کرتا ہے اور اسلامی طرزِ حکومت کو ایک عملی شکل میں دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ