بدھ 12 فروری 2025 - 22:57
لیبیا ساحل پر پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے/ ہمیں سوچنا ہوگا کہ جوان کیوں ہجرت کرنے پر مجبور ہیں؟

حوزہ/ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین نے لیبیا ساحل پر پاکستانی جوانوں کے ساتھ پیش آنے والے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئے روز پاکستانی نوجوان حکمرانوں کی بے حسی کا شکار ہو رہے ہیں، معیشت کی بہتری کے جھوٹے دعوے کرنے والے حکمران عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے پاکستانی نوجوانوں کے ساتھ لیبیا کے ساحلوں پر پیش آنے والے ایک اور المناک سانحہ پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حادثہ محض ایک اتفاق نہیں، بلکہ اس بدترین معاشی بدحالی کا نتیجہ ہے جس نے لاکھوں پاکستانیوں کو ہجرت پر مجبور کر دیا ہے، جہاں درجنوں پاکستانی نوجوان آئے روز روزگار کی تلاش میں غیر قانونی راستوں سے یورپ جانے پر مجبور ہو کر سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر ہو رہے ہیں، دل خون کے آنسو روتا ہے کہ وہ نوجوان جو ملک کی ترقی میں کردار ادا کر سکتے تھے، وہ روزگار اور بہتر مستقبل کی تلاش میں اپنی جانیں گنوا رہے ہیں، ہم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور ان کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں، پاکستان کی موجودہ صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ عام آدمی کے لیے زندگی گزارنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، معیشت کی بہتری کے جھوٹے دعوے کرنے والے حکمران عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بے روزگاری اور مہنگائی نے عام شہریوں کی کمر توڑ دی ہے، کھانے پینے کی اشیاء سے لے کر بنیادی ضروریات تک، سب کچھ عوام کی پہنچ سے دور ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں اٹھارہ لاکھ سے زائد نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں، کیونکہ انہیں یہاں اپنے مستقبل کی کوئی امید نظر نہیں آتی، بدقسمتی سے، جو لوگ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقتدار میں ہونے چاہیے تھے، وہ اپنی کرپشن کے کیسز ختم کروانے اور اقتدار کو طول دینے میں لگے ہوئے ہیں، ملک کی مقبول قیادت کو زبردستی پابندِ سلاسل کر کے ایک نااہل رجیم کو مسلط کر دیا گیا ہے، جو عوام کی نہیں بلکہ اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے کام کر رہی ہے، یہ لمحہ فکریہ ہے کہ آخر کب تک پاکستانی نوجوان اپنی جانوں کو داؤ پر لگاتے رہیں گے؟ کب تک حکمران اپنی نااہلی کا بوجھ عوام پر ڈالتے رہیں گے؟ قوم کو بیدار ہونا ہوگا، اس ظالمانہ نظام کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ ایک ایسا پاکستان تشکیل دیا جا سکے جہاں کسی ماں کا لال روزگار کے لیے اپنی جان نہ گنوائے اور جہاں حکمران عوام کے خدمت گار ہوں نہ کہ ان کا استحصال کرنے والے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha