حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا کے دار الحکومت کینبرا میں آسٹریلین پارلیمنٹ کے باہر پارہ چنار کے مظلوم مومنین کی حمایت میں احتجاج کیا گیا۔احتجاج کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے کیا گیا احتجاج کا سبب پچھلے تقریبا چار مہینے سے پارہ چنار کے سارے راستے بند کر دئیے گئے ہیں لوگ مقید ہو کر رہ گئے ہیں امن پسند پارہ چناریوں پر جنگ مسلط کی گئی ہے ہمیشہ کی طرح حکومت تماشائی بنی ہوئی ہے پارہ چنار کے راستے بند کر دیئے گئے ہیں وہاں کے شیعہ محصور ہیں اس احتجاج میں میلبورن سڈنی ، کینبرا اور آسٹریلیا کے مختلف شہروں سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
مقررین نے تقاریر میں ۱۹۸۰ سے اب تک مسلسل ۴۳ سالوں سے شیعوں کی نسل کشی کی مذمت کی فوری جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا امام جمعہ میلبورن مولانا سید ابوالقاسم رضوی صاحب نے پر زور الفاظ میں مسلسل ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی اور سفارت خانہ پاکستان کے توسط سے سوال کیا کہ حکومت پاکستان بتائے؛ کیا پارہ چنار میں رہنے والے مسلمان نہیں ہیں کیا یہ انسان نہیں کیا تمہارے بھائی نہیں ہیں کیا یہ حکومت پاکستان کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ ان کی جان مال عزت آبرو کی حفاظت کرے دہشت گردی کا نشانہ کیوں ؟
پارہ چنار پر چاروں طرف سے حملہ ہو رہا ہے حکومتی ادارے کب تک سوتے رہیں گے اس ظلم کو چھپایا جا رہا ہے میڈیا میں خبروں کے آنے پر قدغن لگا ہوا ہے دوا اور غذا جیسی بنیادی ضروریات سے پارہ چنار کے لوگ محروم ہیں۔
مولانا سید ابوالقاسم رضوی صدر شیعہ علماء کونسل آسٹریلیا و امام جمعہ میلبورن نے آسٹریلین پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ آسٹریلین پارلیمنٹ ایک انٹرنیشنل پارلیمانی وفد پاکستان بھیجے اور پاکستان کی حکومت سے فوری اور مستقل امن کے قیام کا مطالبہ کرے پارہ چنار کے شیعوں کے ساتھ سوتیلا سلوک ختم کیا جائے راستے کھول دئیے جائیں حکومتی اداروں میں جو دہشت گردوں کے حمایتی ہیں ان کی نشاندہی کرکے انھیں نہ صرف معزول کیا جائے بلکہ سزا دی جائے چار ماہ سے راستوں کا بند ہونا بتاتا ہے مرکزی و ریاستی حکومت ذمہ دار ہے۔
مولانا نے بتایا ۱۹۴۷ سے اب تک ۲۷۰۰۰ شیعوں کا قتل صرف پارہ چنار میں ہوا ہے پورے ملک میں شیعوں کی نسل کشی ہورہی ہے شیعوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ فاطمہ پیمان نے خطاب کیا اور پارہ چنار میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی اور یقین دلایا ہم آپ کے ساتھ ہیں وزیر خارجہ آسٹریلیا سے بھی میٹنگ ہوئی اور انھوں نے پارہ چنار میں قیام امن کی کوشش کا یقین دلایا۔
اس موقع پر پارہ چنار سے تعلق رکھنے والے عالم دین مولانا واجد صاحب نے بھی اپنی تقریر میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور امن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر عرفی ہاشمی نے پارہ چنار کے تعلق سے چشم کشا اعداد و شمار پیش کئے اور تمام واقعات کا ذمہ دار حکومت پاکستان کو قرار دیا آخر میں احتجاج دعا پر اختتام پذیر ہوا۔
آپ کا تبصرہ