منگل 11 فروری 2025 - 13:28
انقلابِ اسلامی ایران و دیگر انقلابات میں فرق!

حوزہ/یہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ"انسانی تاریخ میں انقلابات ہمیشہ عوامی بیداری اور اجتماعی عزم کے مرہون منت رہے ہیں، جو کسی بھی معاشرتی یا سیاسی تبدیلی کی اساس بنتے ہیں۔"

تحریر: مولوی محمد وقار حیدر املوی

حوزہ نیوز ایجنسی| یہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ"انسانی تاریخ میں انقلابات ہمیشہ عوامی بیداری اور اجتماعی عزم کے مرہون منت رہے ہیں، جو کسی بھی معاشرتی یا سیاسی تبدیلی کی اساس بنتے ہیں۔"جب تک کسی ایک معاشرے کے افراد باہم ایک مستحکم ارادہ لیکر اپنی تعلیمی، تہذیبی، اقتصادی، اور معاشرتی تنزلی کے مقابل حائل نه ہو جاییں، وہ ترقی کی راہیں ہموار نہیں کر سکتے، اگر کسی قوم کو خود اپنے حالات کی تبدیلی کی فکر نہ تو کسی طرح کے خارجی عوامل اُنکے حالات کو منقلب نہیں کر سکتے۔

جیسا‌کہ ارشادِ باری تعالٰی ہے: إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمۡۗ وَإِذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِقَوۡمٖ سُوٓءٗا فَلَا مَرَدَّ لَهُۥۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَالٍ.( سورۂ رعد ١١؀)بیشک خدا کسی قوم کے حالات کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے کو تبدیل نہ کرلے اور جب خدا کسی قوم پر عذاب کا ارادہ کرلیتا ہے تو کوئی ٹال نہیں سکتا ہے اور نہ اس کے علاوہ کوئی کسی کا والی و سرپرست ہے۔(علامہ جوادیؔ )

ضمنا حقیر کا ایک شعر ملاحظہ فرمالیں

بدلی ہے کوئی قوم نہ بدلے گی اے وقارؔ

جب تک نہ اپنے حال کا اسکو خیال ہو

اور شاید یہی وجہ رہی ہے کہ عہدِ گذشتہ سے لے كر عصر حاضر تک عوامی یکجہتی کے سبب مختلف ممالک میں کئی چھوٹے بڑے انقلابوں نے جنم لیا ہے ۔

نیز یہ کہ انسانی تاریخ میں عوامی انقلابات معاشروں کی ترقی کے لیے اہم محرک رہے ہیں۔ ہر انقلاب کے اپنے محرکات، مقاصد، اور اثرات ہوتے ہیں۔ لیکن انقلاب اسلامی ایران اپنی نوعیت، بنیادوں اور اسکے اثرات کے لحاظ سے دنیا كے دوسرے انقلابات سے منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ اگر ہم انقلاب اسلامی ایران کا تجزیہ کریں تو ہمیں اندازہ ہوجاۓ گا کہ انقلاب اسلامی ایران ان تمام انقلابات سے مخلتف ہے جو چند دنیاوی عوامل کی وجہ سے وجود میں آۓ تھے۔

انقلاب اسلامی ایران کی خصوصیات

1. دینی بنیاد

دنیا کے دیگر انقلابات زیادہ تر معاشی، سیاسی، یا سماجی وجوہات کی بناء پر رونما ہوۓ تھے۔

جبکہ انقلاب اسلامی ایران کی بنیاد قرآنی تعلیمات اور اسلامی اصولوں پر رکھی گئی تھی، جن میں خاص طور پر ظلم کی مخالفت اور عدل و انصاف کا قیام شامل ہے۔ یہ امر الہی کے اس اصول کے عین مطابق ہے کہ ظالموں کی حمایت نہ کی جائے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:"وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ. (سورہ ہود: 113)اور خبردار تم لوگ ظالموں کی طرف جھکاؤ اختیار نہ کرنا کہ جہّنم کی آگ تمہیں چھولے گی اور خدا کے علاوہ تمہارا کوئی سرپرست نہیں ہوگا اور تمہاری مدد بھی نہیں کی جائے گی۔ (ترجمہ : علّامہ جوادیؔ)

یہی اصول امام خمینیؒ کی قیادت میں ہونے والے انقلاب کا بنیادی نصب العین تھا، جس میں ظلم و استبداد اور سامراج کے خلاف مزاحمت اور عوامی حقوق کی پاسداری پر زور دیا گیا تھا۔

2. قیادت کا کردار

ایران کے انقلاب کی قیادت ایک بابصیرت فقیہ عادل، امام خمینی (رہ) نے کی، جن کی شخصیت اور طرز عمل عوام کے لیے مشعل راہ تھی۔

لیکن دیگر انقلابات میں قیادت زیادہ تر فوجی یا سیاسی شخصیات کے ہاتھوں میں رہی، جیسا کہ روسی انقلاب میں ولادیمر لینن اور فرانسیسی انقلاب میں روبسپئیر جیسی سیاسی شخصیات کی قیادت نظر آتی ہے۔

3. عوامی شرکت

ایرانی انقلاب میں ہر طبقہ، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، خواہ دیہی ہو یا شہری، شامل تھا۔

فرانسیسی یا روسی انقلابات میں عوام کی شمولیت طبقاتی تقسیم کے تحت رہی۔

4. پائیدار اور مستحكم اثرات

انقلاب اسلامی ایران نے صرف سیاسی تبدیلی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ایک مستقل اسلامی نظام حکومت قائم کیا۔

دیگر انقلابات جیسے فرانسیسی اور روسی انقلاب اپنی ابتدائی کامیابیوں کے بعد انحطاط پذیر ہو گئے۔

5. بین الاقوامی اثرات

ایرانی انقلاب نے نہ صرف ایران بلکہ پورے عالم اسلام کو سامراجی و استعماری قوتوں کے خلاف بیداری کا پیغام دیا۔

روسی اور فرانسیسی انقلاب اپنے وقت اور حدوں تک محدود رہے۔

لیکن اگر ہم انقلاب اسلامی ایران سے قطع نظر دنیا میں رونما ہونے والے کچھ دیگر انقلابات کا اجمالی جایزہ لیں تو ہمارے لئے انقلاب اسلامی ایران اور ان مذکورہ انقلابوں میں فرق واضح ہو جاۓ گا۔

دیگر انقلابات کا جائزہ

1. فرانسیسی انقلاب (1789)

بنیادی محرک: آزادی، مساوات، اور بھائی چارہ۔

نتیجہ: بادشاہت کا خاتمہ، جمہوریت کی بنیاد۔

خامی: انقلاب بعد ازاں آمریت میں تبدیل ہو گیا۔

2. روسی انقلاب (1917)

بنیادی محرک: طبقاتی جنگ اور عوامی شمولیت کا قیام

نتیجہ: زار کی حکومت کا خاتمہ اور سوویت یونین کا قیام۔

خامی: جبر و استبداد اور جمہوری حقوق کا خاتمہ۔

3. چینی انقلاب (1949)

بنیادی محرک: مزدوروں اور کسانوں کے حقوق۔

نتیجہ: کمیونسٹ نظام حکومت کا قیام۔

خامی: فرد واحد کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی پامالی۔

انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور استحکام کے عوامل

ضروری ہے کہ محترم قارئین کرام کی توجہ ان عوامل کی طرف بھی مبذول کرائی جاۓ جنکی بدولت انقلاب اسلامی ایران کامیاب ہوا اور آج تک باقی ہے۔

1. اسلامی نظریہ

یہ انقلاب قرآن و سنت پر مبنی تھا، جس نے اسے روحانی استحکام بخشا۔

2. عوام کی قربانیاں

عوام نے اس انقلاب کے لیے بے شمار قربانیاں دیں، جو اسے کامیاب بنانے کا اہم سبب تھا۔

ظلمت و مظلومیت کے کہنہ اوراق پر

قطرۂ خون شہیداں نے لکھا ہے انقلاب

وقارؔ املوی

3. رہبر انقلاب امام‌ خمینی رح کی بصیرت

امام خمینی (رہ) نے انقلاب کو ایک واضح سمت دی اور انقلاب کے بعد نظام حکومت کو مستحکم کیا۔

4. رہبر معظم مد ظلہ العالی کا نقطۂ نظر

رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العالی نے جون 2022 میں بانئ انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ روح اللہ موسوی خمینی رح کی برسی كے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوے انقلاب اسلامی ایران کی پاییداری کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ فرمایا تھا ،

ہم انقلاب اسلامی ایران کو انقلابات کی تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب کیوں کہتے ہیں؟

انقلابات کی تاریخ میں بہت سے چھوٹے بڑے انقلابات آئے ہیں۔ ان میں سب سے مشہور 18ویں صدی میں 1789 کا فرانسیسی انقلاب ہے، اس کے بعد 20ویں صدی میں 1917 کا سوویت انقلاب؛ یہ دو انقلاب انقلابات کی تاریخ میں سب سے مشہور عظیم انقلاب ہیں۔ لیکن اسلامی انقلاب ان دونوں سے بڑا ہے۔ کیوں؟ اس کی متعدد وجوہات ہیں جن کے حوالے سے میں ایک بنیادی اور اہم نکتہ کی طرف اشارہ کررہاہوں۔ اور وہ یہ کہ انقلاب فرانس اور سوویت ، یہ دونوں انقلاب عوام كے ذریعہکامیاب ہوئے، عوام نے انہیں فتح تک پہنچایا، لیکن انقلاب کی کامیابی کے بعد عوام بے معنی ہو گئے، عوام کو بے دخل کر دیا گیا۔ عوام اس انقلاب کے تسلسل میں حصہ نہیں لے سکتے تھے جسے انہوں نے اپنے جسم و جان سے اور سڑکوں پر اپنی موجودگی سے تشکیل دیا تھا۔ نتیجہ کیا نکلا؟ نتیجہ یہ ہوا کہ یہ دونوں انقلابات اپنی اصل عوامی راستے سے بہت جلد ہٹ گئے۔ انقلاب فرانس کے تقریباً بارہ یا تیرہ سال بعد - بادشاہت کے خلاف آنے والا انقلاب، سلطنت کے خلاف آنے والا انقلاب۔ فرانس میں دوبارہ بادشاہت آگئی، نپولین برسراقتدار آیا، تخت نشین ہوا، اور بادشاہت واپس آگئی۔

(رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ، "امام خمینی رح کی 33ویں برسی کے موقع پر عوامی خطاب"، 4 جون 2022۔ )

نتیجہ

الغرض خلاصہ یہ کہ انقلاب اسلامی ایران کی منفرد خصوصیات، جیسے دینی بنیاد (جو کہ الہی نصرت کا سبب بنی)، عوامی شمولیت، اور پائیدار اثرات، اسے دیگر انقلابات سے ممتاز کرتی ہیں۔ یہ ایک ایسا انقلاب ہے جس نے دنیا کے سیاسی، سماجی، اور مذہبی میدانوں میں نئی راہیں ہموار کیں اور آج بھی عالم اسلام کے لیے مشعل راہ ہے, پروردگار متعال کی بارگاہ میں ہم دست بدعا ہیں' کہ اس اسلامی انقلاب کی حفاظت فرمائے اور اسے ظہورِ حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ سے متصل فرماۓ۔

حوالہ جات:

1. سورہ رعد، آیت 11۔

2. سورہ ہود، آیت 113۔

3. رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ، "امام خمینیؒ کی 33ویں برسی کے موقع پر عوامی خطاب"، 4 جون 2022۔

4. کارل مارکس، "دا کمیونسٹ مینی فیسٹو"، لندن: مارکس انگلز آرکائیوز۔

5. "فرانسیسی انقلاب کی تاریخ"، تاریخی انسائیکلوپیڈیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha