پیر 29 دسمبر 2025 - 10:35
حوزات علمیہ کا انتظامی مرکز: 9 دی کا تاریخی دن ایرانی قوم کے عملِ صالح، دینی بصیرت اور انقلابی غیرت کی علامت ہے

حوزہ/ حوزات علمیہ کے انتظامی مرکز (مرکز مدیریت حوزه‌های علمیه) نے یومُ اللہ 9 دی کی مناسبت سے جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ دن ایرانی عوام کے عملِ صالح، دینی بصیرت اور انقلابی غیرت کی روشن علامت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزِ انتظامِ حوزہ ہائے علمیہ ایران کا 9 دی کے تاریخی اور یادگار دن کے موقع پر جاری مکمل بیان درج ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

إن تَنصُرُوا اللَّهَ یَنصُرکُم وَیُثَبّت أَقدامَکُم

"اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدمی عطا فرمائے گا۔" (سورۂ محمد، آیت 7)

ایک بار پھر 9 دی کے تاریخی اور حماسی دن کی سالگرہ آن پہنچی ہے؛ وہ دن جو قدرتِ الٰہی کے ظہور اور ایک باشعور ملت کی دانائی کی علامت بن گیا۔ یہ وہ ملت ہے جس نے فتنوں کے غبار میں بھی راستہ نہ کھویا اور ایمان اور انقلابی غیرت کے سہارے حق کی باطل پر فتح کی شاندار مثال دنیا کے سامنے پیش کی۔ جیسا کہ رہبرِ معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای (حفظہ اللہ تعالیٰ) نے اس دن کے بارے میں فرمایا:

“۹ دی اسی خصوصیت کی ایک مثال تھا جو خود انقلاب میں موجود تھی؛ یعنی عوام نے دینی فریضہ محسوس کیا اور اسی احساس کے تحت اپنے عملِ صالح کو انجام دیا۔”

سنہ 2009ء میں فتنہ پرور عناصر نے انتخابی دھاندلی کے بے بنیاد دعوؤں کے ذریعے عوام کے کروڑوں ووٹوں کو مشکوک بنانے اور “دینی جمہوریت” کے تصور کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گھات میں بیٹھے دشمنوں نے بھی حالات کو بگاڑا، جس کے نتیجے میں کئی ماہ تک ملک ایران بدامنی کا شکار رہا اور ناقابلِ تلافی مادی و معنوی نقصانات اٹھانے پڑے۔ تاہم دشمن اور اس کے اندرونی آلۂ کار اس حقیقت سے غافل رہے کہ یہ ملت مکتبِ عاشورا کی تربیت یافتہ ہے اور امت و امام کا رشتہ ایک ناقابلِ شکست بندھن ہے۔

9 دی کا بے مثال واقعہ ایک ایسی قوم کے عزم کا مظہر تھا جس نے گہری نگاہ سے سیاسی حالات کا جائزہ لیا اور استقامت کے ساتھ ولایتِ فقیہ اور مقدسات کے دفاع میں قدم بڑھایا۔ یہ خودجوش اور عوامی تحریک اُن عناصر کے منہ پر زور دار طمانچہ ثابت ہوئی جنہوں نے مقدسات کی توہین کی اور اسلامی نظام کے خلاف سازشیں کیں۔

حوزات علمیہ کا انتظامی مرکز ملک بھر کی حوزات کی نمائندگی کرتے ہوئے، اس عظیم تاریخی دن کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے اور ایران کے با بصیرت اور شجاع عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر درج ذیل نکات کا اعلان کرتا ہے:

1۔ ایران کے بہادر عوام ہمیشہ رہبرِ انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای (حفظہ اللہ تعالیٰ) کی حکیمانہ ہدایات کو اپنا رہنما بنائیں گے اور اسلام کی سربلندی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

2۔ حوزہ ہائے علمیہ بطور فکری سرحدوں کے محافظ، دینی اقدار، انقلابی اہداف اور ہزاروں شہداء کے پاک خون کی حفاظت کے لیے آخری حد تک ڈٹے رہیں گے۔

3۔ ایسے دور میں جب دشمن “جنگِ فکری و شناختی” کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، چیلنجز سے نکلنے کا واحد راستہ قومی یکجہتی، ولایتِ فقیہ کی مرکزیت، قومی بصیرت و بیداری اور عالمی استکبار کی سازشوں کے مقابل ڈٹ جانا ہے۔

واضح رہے کہ ایران میں 9 دی 1388 ھ ش (30 دسمبر 2009ء) کو ایک اہم عوامی واقعہ پیش آیا، جو 2009ء کے صدارتی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے پس منظر میں سامنے آیا۔ انتخابات کے نتائج کو بعض حلقوں کی جانب سے مسترد کیے جانے اور دھاندلی کے الزامات کے بعد ملک میں کئی ماہ تک احتجاج، بدامنی اور کشیدگی رہی، جسے سرکاری بیانیے میں فتنۂ 88 کہا جاتا ہے۔ عاشورا کے دن پیش آنے والے واقعات اور دینی مقدسات کی مبینہ توہین کے بعد حالات مزید سنگین ہو گئے۔

ان حالات کے جواب میں ۹ دی کو ایران بھر میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور اسلامی نظام، ولایتِ فقیہ اور رہبرِ انقلاب کی حمایت کا بھرپور اظہار کیا۔ یہ اجتماعات سرکاری اور انقلابی حلقوں کے نزدیک عوامی بصیرت، دینی شعور اور نظام سے وفاداری کی علامت بنے اور انہیں سیاسی بحران کے خاتمے میں فیصلہ کن موڑ قرار دیا گیا۔ اسی بنا پر ۹ دی کو ایران میں "یومُ اللہ" اور "حماسهٔ ماندگار" کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha