بدھ 4 جون 2025 - 11:57
انقلاب اسلامی کی ۴۷ سالہ استقامت، ولایت فقیہ کی قیادت کا نتیجہ/ اطاعتِ رہبر زبانی نہیں، عملی ہونی چاہیے

حوزہ/ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے پیشوای ورامین میں شہدائے قیام ۱۵ خرداد کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی کی ۴۷ سالہ بقا اور استقامت کا راز، ولایت فقیہ کی محوری رہبری اور قوم کی ولی فقیہ سے وابستہ بصیرت میں پوشیدہ ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید احمد خاتمی، امام جمعہ موقت تهران، نے پیشوای ورامین میں شہدائے قیام ۱۵ خرداد کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی کی ۴۷ سالہ بقا اور استقامت کا راز، ولایت فقیہ کی محوری رہبری اور قوم کی ولی فقیہ سے وابستہ بصیرت میں پوشیدہ ہے

انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی نے جنگ، پابندیوں، سازشوں اور داخلی و خارجی فتنوں جیسے سخت امتحانات کے باوجود اپنا راستہ جاری رکھا، جبکہ بعض دیگر اسلامی تحریکیں، جیسے اخوان‌ المسلمین، ۸۰ سالہ جدوجہد کے بعد بھی صرف ایک سال اقتدار سنبھال سکیں۔

آیت اللہ خاتمی نے قیام ۱۵ خرداد کو امام خمینیؒ کی حمایت میں ایک تاریخی اور مردمی قیام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن انقلاب اسلامی کی بنیادوں میں سے ایک مضبوط ستون ہے، اور یہ قیام آج بھی ملت ایران کے لیے ایک روشن چراغ اور الٰہی تحریک کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہدائے قیام ۱۵ خرداد کی وفاداری، دین اور ولایت سے گہری وابستگی کا عملی مظہر ہے، جنہوں نے نعرہ "یا مرگ یا خمینی" کے ساتھ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور دین کے لیے سینہ سپر ہوئے۔

امام جمعہ موقت تهران نے دشمنوں کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج بعض سیکولر اور دین بیزار عناصر سوشل میڈیا کے ذریعے دینی عقائد کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، لیکن ملت ایران، اہل بیتؑ سے محبت اور ولایتمداری کے جذبے کے ساتھ، ہر فتنے کے مقابلے میں استوار کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے دو بنیادی موڑ، ۱۵ خرداد ۱۳۴۲ اور ۱۹ دی ۱۳۵۶ ہیں، جنہوں نے امام خمینیؒ کی قیادت کو عوامی طاقت سے جوڑ کر انقلاب کی کامیابی کی راہ ہموار کی۔

آیت اللہ خاتمی نے ولایتمداری کو محض ایک نعرہ نہیں، بلکہ عملی وابستگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو افراد زبان سے ولایت کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر دشمنانِ ولایت سے اظہارِ براءت نہیں کرتے، وہ امام صادقؑ کی تعلیمات سے دور ہیں۔ سچی ولایتمداری وہی ہے جو رہبر انقلاب کے فیصلوں کے ساتھ مکمل عملی ہم آہنگی رکھتی ہو۔

انہوں نے کہا: "اگر کسی کا ذاتی نظریہ رہبر معظم کے نظریے سے مختلف ہو، تب بھی اسے نظرِ ولی فقیہ کو مقدم رکھنا چاہیے، جیسا کہ خود رہبر انقلاب نے فرمایا کہ وہ امام خمینیؒ کی رائے کو اپنی رائے پر ترجیح دیتے تھے۔"

آیت اللہ خاتمی نے قیام ۱۵ خرداد کی مردمی نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک کسانوں، مزدوروں اور عام عوام سے اٹھی اور حقیقی عوامی قیام تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ صہیونی اور امریکی حکام بارہا اعتراف کرچکے ہیں کہ جب تک عوام نظام کے ساتھ ہیں، ایران کو شکست نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے موجودہ معاشی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کچھ حصہ دشمن کے دباؤ سے اور کچھ داخلی بدانتظامی سے پیدا ہوا ہے، مگر عوامی استقامت ہی انقلاب کی بقا کی ضامن ہے۔

آیت اللہ خاتمی نے اپنے خطاب میں انقلاب اسلامی کی پائیداری کو ولایت فقیہ کی محوری قیادت کا نتیجہ قرار دیا، اور زور دیا کہ نجات کا راستہ صرف عملی ولایتمداری میں ہے۔ قیام ۱۵ خرداد کو انہوں نے وفاداری، دین‌مداری اور عوامی بیداری کی علامت بتایا اور دشمنانِ دین کی سازشوں کے خلاف ہوشیار رہنے کی تاکید کی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha