حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام مهدی بصیرتی نے کاشان میں حوزہ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ۱۵ خرداد اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی برسی کی مناسبت سے کہا: ۱۴ اور ۱۵ خرداد انقلاب اسلامی کی تاریخ میں دو بنیادی سنگ میل ہیں؛ ایک تحریک کا آغاز اور دوسرا اس الٰہی راستے کے تسلسل کے لیے ملت کے عہد کا آغاز۔
انہوں نے کہا: امام خمینی (رہ) صرف ایک سیاسی رہنما نہ تھے بلکہ ایک ایسے فقیہ تھے جنہوں نے دین کو انزوا سے نکالا، سیاست کو اخلاق اور توحید سے جوڑا اور قوم کو تاریخ کے حاشیے سے نکال کر اس کے مرکزی دھارے میں لے آئے۔ ان کی نظر میں انقلاب صرف ایک داخلی تبدیلی نہیں تھی بلکہ ایک تہذیبی اور عالمی افق رکھتا تھا، جس کا مقصد طلوع آفتابِ ولایت عظمیٰ کے لیے زمینہ سازی کرنا تھا۔
ادارہ تبلیغات اسلامی کاشان کے سربراہ نے علاقائی اور عالمی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج اس بلند افق کی تحقق کی نشانیاں دنیا بھر میں دیکھی جا سکتی ہیں؛ امریکی طاقت کا زوال، مسلط شدہ عالمی نظام کی بے اعتباری، مقاومتی محاذ کا ابھار اور میدانِ حقیقی جدوجہد میں اہل ایمان کی موجودگی، سب اسی حقیقت کی گواہی ہیں۔ جمہوریہ اسلامی ایران تمام تر دباؤ کے باوجود آج بھی مقاومت اور عزت کا علمبردار ہے۔
حجت الاسلام بصیرتی نے کہا: امام خمینی (رہ) کے مکتب کے فرزندان آج صرف ایران میں نہیں بلکہ فلسطین، لبنان، شام، عراق اور یمن میں حق و باطل کے معرکہ کے اگلے محاذ پر موجود ہیں۔ یہ سب اسی مکتب کے تربیت یافتہ ہیں جس کی بنیاد امام خمینی (رہ) نے رکھی اور رہبر معظم انقلاب نے اسے کمال تک پہنچایا۔
انہوں نے مغربی دنیا میں رونما ہونے والی ثقافتی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج اس مکتب کی آواز جغرافیائی سرحدوں سے تجاوز کر چکی ہے؛ یہاں تک کہ یورپ کے دل میں ہونے والے بڑے کھیلوں میں بھی فلسطین کا پرچم نوجوانوں کے کندھوں پر بلند ہوتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ مقاومتی محور نسلوں اور قوموں کی زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے اور فلسطین کی مظلومیت ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے۔









آپ کا تبصرہ