حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ کے مواصلاتی اور بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید مفید حسینی کوہساری نے حوزہ نیوز ایجنسی کے زیر اہتمام منعقدہ نشست "عالمی سطح پر انقلاب کی آواز کا انعکاس" میں دنیا کے موجودہ بین الاقوامی حالات، انقلاب اسلامی اور اس کی عالمی ذمہ داریوں سے متعلق اہم مسائل پر گفتگو کی۔
انہوں نے کہا: پہلا مسئلہ اور سوال یہ ہے کہ دنیا کا موجودہ نقشہ کیا ہے اور بین الاقوامی تعلقات کس طرح تشکیل پا رہے ہیں؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ ہم، بطور انقلاب اسلامی کہاں کھڑے ہیں اور اس عالمی نقشے میں انقلاب کی کامیابیوں کا کس طرح جائزہ لیا جا سکتا ہے؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ ہماری ذمہ داریاں، ترجیحات اور مشن کیا ہیں؟۔
انہوں نے کہا: یہ تینوں سوالات نہایت اہم ہیں اور انہیں علمی و میڈیا فورمز میں سنجیدگی سے زیر بحث لایا جانا چاہیے۔
حوزہ علمیہ کے بین الاقوامی امور کے سرپرست نے مزید کہا: آج دنیا کثیر قطبی نظام میں داخل ہو چکی ہے۔ ہندوستان، چین، لاطینی امریکہ میں برازیل، جنوب مشرقی ایشیا میں انڈونیشیا اور اسلامی دنیا میں کچھ بڑی طاقتیں ابھر رہی ہیں جو اپنی آبادی، اقتصادی قوت اور سیاسی اثر و رسوخ کی بنا پر عالمی تعلقات پر مسلسل اثر انداز ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: یہ رجحان خاص طور پر مقاومتی گفتگو اور مقاومتی محاذ کے ذریعے سامنے آیا ہے، جس میں جمہوریہ اسلامی ایران ایک مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ گفتگو محض ایک سیاسی نظریہ ہی نہیں بلکہ ایک مؤثر قوت کے طور پر نئی دنیا میں اپنا اثر جما رہی ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین حسینی کوہساری نے کہا: انقلاب اسلامی ایران کثیر قطبی دنیا کی تشکیل میں ایک مؤثر عنصر ہے۔ اس انقلاب نے نہ صرف ایران کے اندر بلکہ عالمی سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ جمہوریہ اسلامی ایران نے انقلاب اسلامی اور مقاومتی گفتگو کے ذریعہ عالمی طاقتوں کی استبدادی پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کی ہے اور عالمی سیاست میں اپنی منفرد حیثیت حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا: انقلاب اسلامی جو سامراج مخالف نظریے پر استوار ہے، مسلم ممالک اور دنیا کے مستضعفین کے درمیان اثر و رسوخ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اسی نے مقاومتی محاذ کی بنیاد رکھی ہے۔
آپ کا تبصرہ