حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے "اسلامی انقلاب کی اہمیت اور اسلامی نفسیات کے مستقبل" پر منعقدہ ایک کانفرنس میں خطاب کیا۔ انہوں نے موجودہ حالات کو "حساس اور غیر معمولی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر فرد کو رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اہم تاریخی لمحات میں موجودگی اور درست فیصلے کرنا بےحد ضروری ہے، ورنہ ان کے اثرات طویل عرصے تک قائم رہ سکتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے عالمی طاقتوں کے یکطرفہ رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد پانچ ممالک نے دنیا کو تقسیم کرکے اپنی مرضی سے عالمی نظام تشکیل دیا، جبکہ مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی رہی۔ اس کے برعکس، انقلاب اسلامی ایک "اصلاحی اور تصحیحی" مکالمہ ہے جو عالمی یکطرفہ رویے کو چیلنج کرتا ہے۔ ان کے مطابق، اس انقلاب کا مقصد بہت وسیع ہے، جس سے عالمی طاقتیں خوفزدہ ہیں، اور اسی وجہ سے اسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ حوزہ علمیہ قم نے اسلامی علوم کی ترقی اور توسیع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خاص طور پر انقلاب اسلامی کے بعد اسلامی علوم کے مختلف شعبوں میں نئی جہتیں سامنے آئیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ ترقی معاصر دنیا کے مسائل اور انقلاب اسلامی کے تحت آنے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی علوم کی ازسرنو تشکیل کی ضرورت کا نتیجہ ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے اسلامی نفسیات کو اسلامی اخلاقیات کے ساتھ مربوط کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی اخلاقیات کو جدید بنیادوں پر استوار کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کتاب "جامع السعادات" کو جدید تحقیق کے ساتھ دوبارہ مرتب کیا جائے تاکہ اخلاقی صفات کا تجزیہ جدید نفسیاتی اصولوں کے مطابق کیا جا سکے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ اسلامی نفسیات کے ذریعے عقائد کو دل و دماغ میں راسخ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ نفسیات کے اصولوں کو اسلامی فکر میں استعمال کرتے ہوئے لوگوں کے رویوں اور عقائد کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن و احادیث میں موجود انسانیت پر مبنی تعلیمات کو نفسیاتی نقطہ نظر سے دیکھنا چاہیے تاکہ اسلامی نفسیات کی بنیاد مضبوط ہو سکے۔ انہوں نے ایک "انسائیکلوپیڈیا" ترتیب دینے کی تجویز دی جس میں قرآن و حدیث کی نفسیاتی مضامین پر مبنی تفاسیر و تشریحات شامل کی جائیں۔
آیت اللہ اعرافی نے اسلامی علوم اور سوشل سائنسز میں علمی انجمنوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں "علم کی رہنمائی کرنے والے ادارے" کی ضرورت ہے، جو مختلف علمی شعبوں کا احاطہ کرے اور علمی ترقی کی راہ میں معاون ثابت ہو۔ انجمنوں کو اپنی ذمہ داریوں کو وسیع کرتے ہوئے ایک جامع علمی نظام بنانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی علوم کو بین الاقوامی سطح پر مؤثر بنانے کے لیے یونیورسٹیوں اور دیگر عالمی علمی اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے اپنے خطاب میں انقلاب اسلامی کی اہمیت، اسلامی نفسیات کے مستقبل، اور اسلامی علوم کی ترقی میں حوزہ علمیہ کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے اسلامی نفسیات اور اخلاقیات کی تجدید، قرآنی علوم کے نفسیاتی پہلوؤں کی تشکیل نو، اور علمی انجمنوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی تاکہ اسلامی علوم کو عالمی سطح پر فروغ دیا جا سکے۔