حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ اعرافی نے قم المقدسہ میں طلباء اور فضلاء کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کہا: طلاب کے نمائندوں کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک یہ ہے کہ جدیدالورود طلاب کے لئے پانچ سالہ تعلیمی پروگرام کو اچھی طرح نافذ کیا جائے، حوزہ میں جدید الورود طلباء کی معیاری و مقداری سطح کا خیال رکھا جائے اور حوزہ کی قدیم روایتی سنتوں کے احیاء جیسے آزاد دروس کو فروغ دیا جائے۔
انہوں نے حوزہ علمیہ میں فقاہت اور سنتی تدریسی طریقہ کار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ فکری رہنمائی اور علمی خود مختاری کو برقرار رکھتے ہوئے حوزہ کو معاشرتی ضروریات کو پورا کرنے والا نظام بنانا چاہیے جو مستقبل میں بھی کارآمد اور باقی رہے۔
آیت اللہ اعرافی نے حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا اور مدرسہ فیضیہ جیسے مرکزی مراکز کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مراکز کے احیاء اور ترقی میں طلباء، اساتذہ اور منتظمین کو بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔
انہوں نے حوزہ علمیہ کی تاریخی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ نے مختلف ادوار میں معاشرے کو شیخ طوسی، سیدین رضی، علامہ حلی، اور خواجہ نصیر طوسی جیسے عظیم علماء دئے ہیں، جو بنی عباس اور مغول دور میں علمی اور ثقافتی رہنمائی فراہم کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ادوار میں علوم و معارف کے اہم خزانے وجود میں آئے، جو آج بھی کارآمد اور قابل فخر ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے گزشتہ سو سالوں میں حوزہ علمیہ قم کی ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرات آیات حائری، بروجردی اور امام خمینی کے دور میں نظریہ ولایت فقیہ جیسے اہم نظریات کو فروغ دیا گیا، جو اسلامی جمہوریہ ایران اور خطے پر اہم اثرات مرتب کرنے کا باعث بنا۔