حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے 25 اکتوبر 2024ء کو مصلی قدس، قم میں نماز جمعہ کے خطبوں میں خطاب کے دران کہا: خلیج فارس کے تینوں جزائر کے حوالے سے جو باتیں ہو رہی ہیں، وہ ایران اور اسلامی نظام کے خلاف ایک خیانت اور سنجیدہ معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا: دنیا نے ہمارے آٹھ سالہ دفاع مقدس کا تجربہ دیکھا ہے، جہاں صدام کو کئی ممالک کی حمایت حاصل تھی، لیکن ایران کے عوام، بسیج فورسز اور جمہوریہ اسلامی کی افواج نے ظلم و ستم کے خلاف مزاحمت کی اور دشمنوں کو ایران کے ایک انچ بھی زمین سے دستبردار ہونے کا خواب دل میں ہی رکھنا پڑا۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: یہ ایران کا تجربہ ہے اور آج بھی ہمارے نوجوان اور معاشرہ بیدار ہیں اور ہمارے پاس امام خمینی (رہ) کی قیادت کا مظہر موجود ہے۔
انہوں نے کہا: تینوں جزائر پر کوئی مذاکرات یا سودے بازی نہیں ہو سکتی۔ یہ ۲۰۰-۳۰۰ سال پہلے کا دور نہیں ہے کہ کمزور حکمران غیر ملکی طاقتوں کے سامنے جھک جائیں۔ ایران کے عوام عظمت اور استقلال کے لئے متحد ہیں اور ایرانی مقدس سرزمین کا ہر انچ ہماری ریڈ لائن ہے۔
انہوں نے فلسطین کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: بعض اوقات یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ تمام جدوجہد اور خرچ کا فائدہ ہے۔ لیکن ہمیں سمجھنا چاہیے کہ فلسطین ایک انسانی مسئلہ ہے اور کوئی بھی انسان اس ظالمانہ قبضے کو قبول نہیں کرتا۔ اسلام ہمیں مظلوموں کی حمایت کا حکم دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: مسئلہ فلسطین ایران، ترکی، پاکستان، سعودی عرب اور خلیج فارس کا مسئلہ ہے کیونکہ اسرائیل کے پیچھے ایک شیطانی مقصد کارفرما ہے۔ ان کا منصوبہ نیل سے فرات تک اور اسلام کی سرزمین پر قبضے کا ہے۔ یہ ایک محدود علاقائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اسلامی امت کی زندگی اور استقلال کے لئے ایک تہذیبی جنگ ہے۔