حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا ہے کہ خدمت، معنویت، تہذیب اور خودسازی، حوزہ علمیہ کی اصل روح اور فطرت کا حصہ ہیں، جنہیں ہر عالمِ دین اور ذمہ دار شخص کو اپنی زندگی میں برقرار رکھنا چاہیے۔
انہوں نے قم میں "بنیاد مسکن" کے صوبائی نمائندہ دفاتر کے سربراہان سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ کی تاریخ قربانی، صبر اور استقامت سے بھری ہوئی ہے۔ مرحوم آخوند خراسانی نے سخت ترین حالات میں علم حاصل کیا، مگر کبھی خدا سے شکایت نہ کی۔ امام خمینیؒ بھی انہی سختیوں سے اُبھرے اور انقلاب برپا کیا، یہ حوزہ کی روح ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے سورهٔ شمس کی روشنی میں تزکیۂ نفس کو انسان کی سعادت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ روحانی و اخلاقی پاکیزگی کو صرف فردی پہلو تک محدود نہ رکھا جائے، بلکہ اسے سماجی و اجتماعی زندگی میں بھی ظاہر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر روحانیت اور اخلاق کی بنیاد کمزور ہو جائے تو باقی تمام کوششیں بے اثر ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے موجودہ حالات کو اسلامی نظام اور ملت ایران کے لیے ایک حساس اور نازک مرحلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج علماء، حکومت اور تمام ذمہ دار اداروں پر پہلے سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، کیونکہ آج کے اعمال اور فیصلوں کے اثرات گہرے اور دیرپا ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے اسلامی طرزِ تعمیر اور معماری میں دینی روح کے احیاء کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ شہر سازی صرف عمارت نہیں بلکہ ایک ثقافتی و روحانی مظہر ہے۔ انہوں نے عوامی شمولیت کو تعمیراتی منصوبوں کی کامیابی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عوام کو شریک کیا جائے تو نتائج دیرپا اور پر برکت ہوں گے۔
آخر میں انہوں نے بنیاد مسکن کے اقدامات خصوصاً محرومین کے لیے مکانات کی تعمیر اور مقاومسازی کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ عوام کو رہائش فراہم کرنا خدمتِ خلق کا عظیم فریضہ ہے، اور یہی حوزہ علمیہ کا حقیقی مشن بھی ہے۔









آپ کا تبصرہ