حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں منعقد ہونے والی ایک عظیم الشان سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ علی رضا اعرافی نے پورے یقین اور بصیرت کے ساتھ اس امر پر زور دیا کہ آج کے دور میں حوزہ علمیہ کا فکری، سماجی اور قانونی نظام میں فعال کردار ناگزیر ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حوزہ صدیوں سے امت کی فکری و روحانی رہنمائی کرتا چلا آ رہا ہے، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اس کردار کو منظم، مضبوط اور موثر انداز میں ملکی قوانین، منصوبوں اور پالیسیوں کا حصہ بنایا جائے۔
انہوں نے حوزہ کی تاریخی عظمت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک تمدن ساز مرکز ہے جو ہزار سال سے اسلامی فکر کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ اسی تسلسل میں امام خمینیؒ کی عظیم خدمات کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ نے اسلام کو ایک ہمہ گیر، متحرک اور تمدنی نظام کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا، جو نہ صرف عبادات بلکہ سیاست، معاشرت، تعلیم اور انسان سازی تک ہر شعبہ زندگی کا احاطہ کرتا ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے خوشی سے اس حقیقت کا اظہار کیا کہ آج حوزہ علمیہ کے فضلاء اور علماء اہم قومی اداروں کے ساتھ عملی تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف قومی دستاویزات، تعلیمی منصوبوں اور قانون سازی کے مراحل میں حوزہ کے ماہرین کی شرکت بڑھ رہی ہے، اور اسلامی فکر اب حکومتی پالیسیوں کا حصہ بنتی جا رہی ہے۔
انہوں نے نوجوان طلبہ اور اساتذہ کو امید، خود اعتمادی اور متوازن سوچ اپنانے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ خوف اور غرور کے درمیان توازن ہی ترقی کا راستہ ہے۔ اگر ہم اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور اپنی کمزوریوں کو بھی سمجھیں تو کوئی طاقت ہمیں پیچھے نہیں دھکیل سکتی۔
اپنی گفتگو میں انہوں نے معاشرے میں بڑھتے ہوئے فکری حملوں اور انقلاب اسلامی کے خلاف چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں حوزہ علمیہ کی منظم فکری موجودگی معاشرے کے لیے رحمت ہے۔ انہوں نے اطمینان کے ساتھ بتایا کہ مدارس میں اخلاقی و دینی تربیت کے لیے ہزاروں مبلغین مصروفِ عمل ہیں اور یہ سلسلہ روز بروز مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔
آخر میں آیت اللہ اعرافی نے اس امید کا اظہار کیا کہ حوزہ علمیہ اور ملکی اداروں کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون مستقبل میں ایک ایسے معاشرے کی بنیاد بنے گا جو علم، اخلاق، دین اور انصاف کی روشنی سے منور ہوگا۔









آپ کا تبصرہ