تحریر: مولانا عقیل رضا ترابی، سربراہ مدرسہ بنت الہدىٰ (رجسٹرڈ) ہریانہ
حوزہ نیوز ایجنسی| دورِ حاضر کی تیز رفتار اور بے سمت دنیا میں جہاں فکری آندھیاں، سماجی تغیرات اور تہذیبی چیلنجز مسلسل عورت کی شخصیت کو متزلزل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہاں یہ بنیادی سوال اپنی پوری شدت کے ساتھ سامنے آتا ہے کہ عورت اپنی اصل قدروں اور جدید تقاضوں کے درمیان توازن کیسے قائم رکھے؟
یہ توازن کوئی سادہ موضوع نہیں؛ یہ عملی ضرورت ہے۔ وہ ضرورت جسے پورا کرنے کے لیے عورت کو ایک کامل، روشن اور ازلی نمونے کی رہنمائی درکار ہے— اور یہ نمونہ ہمیں سیرتِ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا میں کامل ترین صورت میں نظر آتا ہے۔
عصرِ حاضر کی خاتون: چیلنجز اور امکانات
آج کی خاتون ایک ایسے ماحول میں جی رہی ہے جہاں:
مغربی تہذیب کا بے لگام اثر،
میڈیا کی لالچ اور نمائش پسندی،
معاشی دوڑ کی تھکان،
اور گھریلو ذمہ داریوں کی مسلسل جدوجہد
اس کی شخصیت کو دو انتہاؤں کے درمیان جھولنے پر مجبور کرتے ہیں۔
ایسے میں وہی خاتون متوازن رہ سکتی ہے جو اپنی فطرت کی آواز سنے، اپنے اخلاقی مرکز کو قائم رکھے، اور اپنے فیصلوں میں سیرتِ زہراؑ کے نور کو زادِ راہ بنائے۔
سیرتِ زہراؑء؛ توازن کا کامل نمونہ
سیدۂ کونینؑ کی شخصیت کا جوہر تین ستونوں پر قائم ہے:
1. روحانیت اور عبادت ۔ جو ہجومِ دنیا میں دل کو سکون عطا کرے۔
2. اخلاق و عفت ۔ جو عورت کے وقار کا حقیقی مرکز ہے۔
3. گھریلو، خاندانی اور سماجی ذمہ داریاں ۔ جنہیں آپؑ نے حکمت، محبت اور ادراک کے ساتھ نبھایا۔
یہ تینوں بنیادیں آج کی عورت کے لیے کامیابی، وقار اور توازن کی ضامن ہیں۔
روحانی توازن: عبادت کی حرارت
سیدۂ زہراؑ کی عبادت رسمی نہیں؛ یہ قلبی روشنی تھی۔
مصروف ترین زندگی میں بھی جب عورت چند لمحے رب کے حضور جھک جاتی ہے، تو اس کے اندر ایک ایسا سکون پیدا ہوتا ہے جو پوری شخصیت کو مضبوط اور متوازن بنا دیتا ہے۔
علم و شعور: دورِ حاضر کا بنیادی تقاضا
سیدہ زہراؑ علم کی وارث، حکمت کی ترجمان اور قرآنِ ناطق کے گھرانے کی تربیت یافتہ تھیں۔
آج کی عورت کے لیے علم:
وقار،شعور،درست فیصلہ سازی
اور اعتماد کا سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ مگر وہ علم جو ایمان، اخلاق اور سچائی کے نور سے جڑا ہو۔
عفت و حیا: فاطمی حصار
میڈیا اور نمائش کی دنیا نے عورت کے وقار کو گہرا نقصان پہنچایا ہے۔
ایسے میں فاطمی حیا وہ مضبوط حصار ہے جو عورت کو باوقار، محفوظ اور بلند رکھتی ہے۔
یہ حیا کردار کو نکھارتی ہے، زبان کو محتاط کرتی ہے اور شخصیت کو بلند تر بناتی ہے۔
گھریلو زندگی میں توازن: فاطمی اسوہ
سیدہ زہراؑ گھر کی ذمہ داریوں کو بوجھ نہیں سمجھتی تھیں؛ آپؑ انہیں رضائے الٰہی کا وسیلہ جانتی تھیں۔
آج کی خاتون کے لیے پیغام یہ ہے کہ:
گھر محبت کا مرکز ہے، خاندان انسان کی اصل پناہ گاہ ہے اور اولاد کی تربیت مستقبل کا سب سے اہم سرمایہ ہے۔
جب عورت اس مرکزیت کو سمجھ لیتی ہے تو اس کی تمام مصروفیات میں ازخود توازن پیدا ہو جاتا ہے۔
اولاد کی تربیت: فاطمی عہد کا پیام
سیدۂ طاہرہؑ نے حسنؑ، حسینؑ اور زینبؑ جیسی عظیم ہستیوں کی تربیت کرکے دکھا دیا کہ تربیت صرف نصیحتوں سے نہیں، کردار اور عمل سے ہوتی ہے۔
آج کی عورت کے لیے بھی کامیاب تربیت کی بنیاد یہی ہے کہ وہ:
وقت دے، محبت دے اور اپنے کردار سے روشنی دے۔
کیونکہ ماں کا کردار بچے کی سب سے پہلی اور سب سے مضبوط درسگاہ ہے۔
سماجی کردار: بصیرت اور مقصدیت
جنابِ زہراؑ کا کردار گھر تک محدود نہ تھا۔ جب دین و عدل کی ضرورت پیش آئی تو آپؑ پوری حکمت، وقار اور بصیرت کے ساتھ میدانِ حق میں کھڑی ہو گئیں۔
آج کی عورت بھی معاشرے میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔
لیکن فاطمی حکمت، عفاف اور مقصدیت کے ساتھ۔
معیشت اور خودداری: زہراؑ کی تعلیم
سیدہؑ کی زندگی قناعت، خودداری اور لطافتِ کردار کا آئینہ تھی۔
یہ درس آج بھی زندہ ہے کہ خوشحالی نعمتوں کی فراوانی سے نہیں بلکہ اخلاقی استحکام اور حدود کی پاسداری سے آتی ہے۔
عملی لائحۂ عمل
سیرتِ زہراؑ کی روشنی میں دورِ حاضر کی خاتون کے لیے چند رہنما اصول:
عبادت کے لیے روزانہ کچھ وقت
علم و مطالعہ میں مستقل مزاجی
حیا کو شخصیت کی بنیاد بنانا
گھر اور معاشرتی ذمہ داریوں میں اعتدال
بچوں کی تربیت کو اولین ترجیح
میڈیا کے دباؤ سے آزاد اپنی اصل شناخت قائم رکھنا
یہ اصول ہر دور کی عورت کے لیے کامیابی کے روشن زینے ہیں۔
“فاطمی اسوہ ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ عورت کی اصل عظمت اس کے علم، اس کی عبادت، اس کی حیا اور اس کی ذمہ داریوں کے توازن میں پوشیدہ ہے۔ جب کوئی خاتون اپنی ذات کو سیرتِ زہراؑ کی روشنی میں ڈھال لیتی ہے تو اس کی شخصیت نہ صرف اس کے گھر بلکہ پورے معاشرے کے لیے خیر و برکت کا سرچشمہ بن جاتی ہے۔”
اس مضمون کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ دورِ حاضر کی خاتون بے شمار سماجی، فکری اور معاشرتی چیلنجز سے گزرتی ہے، اور ان چیلنجز سے باوقار طریقے سے نبٹنے کا سب سے محفوظ راستہ سیرتِ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہے۔
آپؑ کی زندگی:
عبادت۔علم۔حیا۔خاندانی زندگی،تربیتِ اولاداور سماجی کردار،سب میں کامل توازن کا نمونہ ہے۔
اگر آج کی عورت اپنے آپ کو اس معیار کے قریب لے آئے تو وہ اپنے گھر، خاندان، معاشرے اور مستقبل کے لیے روشنی کا مینار بن سکتی ہے۔
خوبصورت دعا
اے ربِّ زہرا!
ہماری بیٹیوں، بہنوں اور ماؤں کے دلوں میں
سیرتِ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی محبت اور ان کے اخلاق کا نور اتار دے۔
اے پروردگار!
انہیں علم، عبادت، عفت، وقار اور توازن کی نعمتیں عطا فرما۔
ان کے گھروں میں سکون، رزقِ پاکیزہ، محبت اور خیر کے دروازے کھول دے۔
اے اللہ!
انہیں مادیت کے شور سے محفوظ رکھ،
اور سیدۂ طاہرہؑ کی پاکیزگی، قناعت، بصیرت اور حیا کا فیض نصیب فرما۔
آمین یا رب العالمین۔









آپ کا تبصرہ