تحریر: مولانا عقیل رضا ترابی (مدرسہ بنت الہدیٰ ہریانہ)
حوزہ نیوز ایجنسی|
بسمِ اللہِ الرحمٰنِ الرحیم
الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین، وعلٰی آلہ الطیبین الطاہرین.
عصرِ حاضر کی برق رفتار دنیا میں سوشل میڈیا انسانی مزاج، معاشرت، فکر اور اخلاق—ہر سطح پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ یہ نہ صرف معلومات کی ترسیل کا تیز ترین ذریعہ ہے بلکہ افکار کی تشکیل، کردار سازی اور سماجی رویّوں کی سمت متعین کرنے میں بھی نہایت مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔ ایسے ماحول میں یہ سوال شدت سے سامنے آتا ہے کہ ایک مسلمان، خصوصاً پیروانِ ولایت و امامت، سوشل میڈیا کے میدان میں اپنی فکری و اخلاقی شناخت کس طرح محفوظ رکھے؟
ان چیلنجز کے درمیان وہ کون سی روشنی ہے جو کردار کو پاکیزہ رکھے، زبان کو محتاط رکھے، اور فکر کو استقامت عطا کرے؟
اس سوال کا روشن جواب سیرتِ سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہے—وہ ہستی جس کے کردار میں حیا بھی ہے اور حکمت بھی؛ بصیرت بھی ہے اور استقامت بھی؛ عبادت بھی ہے اور خدمت بھی؛ علم بھی ہے اور عفت بھی۔
یہ مضمون انہی فاطمی اصولوں کو عصرِ حاضر کے ڈیجیٹل ماحول میں ایک جامع اصلاحی و تبلیغی منشور کی صورت میں پیش کرتا ہے۔
فاطمی کردار کی روشنی میں ڈیجیٹل دور کے چیلنجز
سوشل میڈیا کا سب سے بڑا امتحان یہ ہے کہ یہ انسان کے ظاہر اور باطن دونوں کو بے نقاب کرتا ہے۔
ایک طرف یہ علم، تحقیق، رابطہ اور تبلیغ کا وسیع میدان ہے اور دوسری طرف یہی دنیا شخصیت کو منتشر کرنے، وقت ضائع کرنے، اخلاق کو مجروح کرنے اور روح کو بے سکون کرنے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
اخلاقی انحطاط، غلط معلومات، شہرت پسندی، لائکس کی دوڑ، بے جا مقابلہ، جذباتی ردِّعمل، اور وقت کا بے محابا ضیاع—ان سب نے خصوصاً نوجوان نسل کو سخت متاثر کیا ہے۔
ایسے ماحول میں سیرتِ فاطمیؑ یاد دلاتی ہے کہ انسان کی اصل قیمت اس کی نیت، کردار اور تقویٰ سے پہچانی جاتی ہے—نہ کہ ظاہری شہرت اور ڈیجیٹل نمبروں سے۔
سیدہ فاطمہؑ کا اسوہ: کردار، حیا اور حکمت کا کامل امتزاج
سیرتِ سیدہؑ کا سب سے نمایاں پہلو پاکیزہ کردار اور باوقار حیا ہے—جو نہ کمزوری ہے نہ رکاوٹ؛ بلکہ ایک مؤمن شخصیت کی بلند ترین شان ہے۔
آپؑ کی حیا میں علم بھی ہے، وقار بھی؛ آپؑ کی شخصیت میں نرمی بھی ہے، مگر ظلم کے مقابلے میں استقامت بھی۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں ہمیں بھی یہی جامعیت درکار ہے:
ایسی گفتگو جس میں پاکیزگی ہو؛
ایسا اظہاریہ جو مقصدیت کا حامل ہو؛
اور ایسے روابط جو حدود اور وقار کے دائرے میں رہیں۔
نوجوانوں کے لئے فاطمی پیغام: سوشل میڈیا میں مقصدیت کی تلاش
نوجوان آج سب سے زیادہ سوشل میڈیا کے اثرات میں گھرے ہوئے ہیں۔
ایک ہی اسکرین پر علم بھی ہے اور انتشار بھی؛ہدایت بھی ہے اور گمراہی بھی؛ دعوتِ خیر بھی ہے اور لہو و لعب بھی۔
ایسا ماحول نوجوان سے بصیرت، تقویٰ، ضبطِ نفس اور حکمت کا تقاضا کرتا ہے۔
سیدہؑ کی سیرت نوجوانوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ:
اپنی صلاحیت، وقت اور ذہانت کو بے مقصد اسکرولنگ کی نذر نہ کریں
تحقیق، مطالعہ، ادب اور دینی پہچان کو مضبوط کریں
جذباتیت سے زیادہ دلیل، سنجیدگی اور حکمت کو اپنائیں
سوشل میڈیا کو عبادت، خدمت، تعلیم اور تبلیغ کا میدان بنائیں—not entertainment addiction
یہی فاطمی طرزِ فکر نوجوانوں کو فکری استحکام عطا کرتا ہے۔
خواتین کے لئے: فاطمی وقار اور ڈیجیٹل حیا
سوشل میڈیا نے خواتین کو اظہار کا وسیع موقع دیا ہے، مگر اس کے ساتھ غیر محتاط ماحول، غلط رجحانات اور شخصی خطرات بھی پیدا ہوئے ہیں۔
سیدۂ کائناتؑ کی سیرت یاد دلاتی ہے کہ عزت کا حقیقی تحفظ صرف لباس سے نہیں بلکہ نیت، اندازِ گفتگو، اور آن لائن معاملات کی پاکیزگی سے ہوتا ہے۔
فاطمی سیرت عورت کو یہ اصول عطا کرتی ہے:
اظہار میں وقار ہو، گفتگو میں شائستگی
حدود کا احترام اور روابط میں حکمت
فتنہ انگیز مباحث سے پرہیز
آن لائن دنیا میں بھی وہی حیا جو حقیقی زندگی میں ہو
علم، خدمت اور اخلاقی قیادت کا فعال کردار
جب خواتین سوشل میڈیا پر فاطمی وقار کے ساتھ قدم رکھتی ہیں تو وہ معاشرے کیلئے ہدایت کا چراغ بن جاتی ہیں۔
مرد حضرات کے لئے: ذمہ دارانہ قیادت اور فاطمی غیرت
مرد کا مقام حفاظت، تربیت اور فکری قیادت کا ہے۔
سوشل میڈیا ہر لمحہ آزمائشوں کا دروازہ کھولتا ہے۔غیبت، بہتان، فیک نیوز، فضول بحثیں، اور اخلاقی کمزوریاں۔
فاطمی پیغام مرد حضرات کو یہ سکھاتا ہے:
خاندان کی عزت، امن اور فکری سلامتی کا پاس رکھیں
بچوں اور نوجوانوں کے آن لائن ماحول کی حکیمانہ نگرانی کریں
سوشل میڈیا کو خیر، علم، تربیت اور دعوت کے لئے استعمال کریں
دھوکہ دہی، گمراہ کن مواد اور اخلاقی لغزشوں سے مکمل اجتناب
گفتگو، روابط اور طرزِ بیان میں فاطمی وقار کو معیار بنائیں
یہی طرزِ عمل مرد کو حقیقی معنوں میں اہلِ ولایت کے کردار سے جوڑتا ہے۔
اصلاحِ معاشرہ: سوشل میڈیا کا مثبت اور فاطمی طرزِ استعمال
اگر سوشل میڈیا کو فاطمی حکمت کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ معاشرتی اصلاح کا بہترین ذریعہ بن سکتا ہے۔
مثلاً:
خیر اور مثبت پیغام عام کرنا
علمی و دینی مواد کی ترویج
مظلوم کی حمایت اور معاشرتی انصاف کی آواز
جہالت کے مقابل علم اور دلیل
فاطمی و قرآنی تعلیمات کی نئی نسل تک ترسیل
یہ سب فاطمی فکر کی عملی صورتیں ہیں۔
تبلیغ و بیداری: فاطمی تحریک اور عصرِ حاضر
سیدۂ کائناتؑ کی سیرت محض گھر تک محدود شخصیت نہیں، بلکہ قیام برائے حق، دفاعِ ولایت اور ابلاغِ حقیقت کا روشن نمونہ ہے۔
خطبۂ فدکیہ اس کی عظیم ترین شہادت ہے۔
آج سوشل میڈیا دعوتِ حق کا سب سے وسیع میدان ہے۔
ہر مؤمن کا فرض ہے کہ فاطمی اسوہ کی روشنی میں:
حق کی حمایت کرے
باطل کا علمی و اخلاقی رد کرے
پیغامِ ولایت کو حکمت اور شائستگی کے ساتھ پیش کرے
دشمنانِ دین کے پروپیگنڈے کا مدلل جواب دے
یہی آج کی جنگِ بصیرت ہے۔
فاطمی کردار ۔ ڈیجیٹل دور کا سب سے بڑا انقلاب
سوشل میڈیا ہماری دنیا کی ناگزیر حقیقت ہے، اور فاطمی کردار اس دور میں ہماری نجات کا روشن راستہ۔
اگر ہم آن لائن دنیا میں بھی وہی پاکیزگی، وقار، علم اور حیا پیدا کر لیں جو سیدۂ دو عالمؑ نے سکھائی—تو ہماری گفتگو عبادت، ہماری پوسٹیں صدقہ جاریہ اور ہمارا کردار دعوتِ حق بن جائے گا۔
فاطمی کردار ماضی کی میراث نہیں، ہر دور کا منشورِ حیات ہے۔
اسی کے ذریعے ہم اپنی نسلوں، اپنے گھروں، اپنے معاشرے اور اپنے دلوں کو روشنی کے راستے پر گامزن کر سکتے ہیں۔
آخر میں بارگاہِ احدیت میں دعا ہے کہ ہم سب کو فاطمی کردار اپنانے اور اس کی روشنی دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔
وما علینا إلا البلاغ۔









آپ کا تبصرہ