حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متاب جموں و کشمیر کے زیرِ اہتمام مطلع الفجر کے عنوان سے تین روزہ تعلیمی تربیتی و فکری ورکشاپ اپنے اختتام کو پہنچا، اس ورکشاپ میں خواتین کے حوالے سے موضوعات کے علاوہ موجودہ دور میں انسانیت کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لئے عملی طریقہ کار بھی پیش کیا گیا۔
ورکشاپ میں قم المقدسہ سے فارغ التحصیل ماہر معلمات کے علاوہ نوجوان لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ورکشاپ میں جہاں کئی اہم موضوعات پر فکری اور علمی گفتگو ہوئی وہیں پر سماجی اعتبار سے بگڑتے ہوئے حالات، بےحیائی، بےراہ روی، منشیات اور آن لائن جوا وغیرہ پر بھی گفت و شنید ہوئی۔
ورکشاپ میں گپکار کے آستانہ عالیہ کی روحانی سیر و سیاحت کا پروگرام بھی رکھا گیا جہاں طالبات نے معلمات کی رہنمائی میں حیا و عفت و پاکیزگی کا پیغام دیا۔
کارگاہ میں شہدائے انقلاب، شہدائے اسلام اور حجاب و عفاف سے متعلق ایک نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا، جس میں قوم کی بیٹیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور شہداء کی سیرت اور ان کے طرزِ زندگی کو احیا کرنے پر تاکید بھی کی گئی۔
دینی و تربیتی امور کی ماہر معلمات میں معلمہ مرجانہ اختر، معلمہ سیدہ زاہدہ، معلمہ سیدہ فھمینہ، معلمہ زمرودہ، معلمہ جبینہ کے علاؤہ ڈاکٹر آرزو، ڈاکٹر شازیہ مہدی اور ڈاکٹر مدثرہ شامل تھیں۔
ورکشاپ میں ماہر ڈائٹیشن سیدہ آرزو موسوی نے لڑکیوں کی صحت و سلامتی اور غذائیت سے متعلق مفید مشورے دیئے، جبکہ مشہور کلینیکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر مدثرہ نے فزیکل اور مینٹل ہیلتھ کے بارے گفتگو کی اور شرکاء کو اس کے بارے میں آگہی دی۔
ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں معزز مہمان کی حیثیت سے وادی کشمیر کی سینئر معلمات خواہر سیدہ زیتون موسوی اور خواہر سیدہ تجلی رضوی نے شرکت کی اور معاشرے میں صنف نازک کے حوالے سے تعلیمی و تربیتی مسائل پر کافی زور دیا اور جوان نسل و صنف نازک کو دور حاضر کے فتنہ انگیز ماحول میں اپنا مقام اور ذمہ داری سمجھنے پر بہت زیادہ تاکید کی۔
معزز مہمانوں کے ہاتھوں سے شرکائے ورکشاپ کے درمیان اسناد اور انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔
واضع رہے یہ ورکشاپ ہر سال کی طرح اس سال بھی حجتہ الاسلام و المسلمین شیخ بشیر احمد بٹ کی سرپرستی میں منعقد ہوا، جبکہ معلمہ مرجانہ اختر صاحبہ نے ورکشاپ کی انجام دی اور یہ ورکشاپ سرینگر کے جنوبی علاقہ پاندریٹھن میں منعقد ہوا۔