پیر 14 اپریل 2025 - 13:05
فلسطین سے اظہارِ یکجہتی اور اخلاقی تربیت/ تبیان ورکشاپ کے نویں دن طالبات کی فکری و روحانی رہنمائی

حوزہ/ ورکشاپ کے نویں دن کی سرگرمیوں نے طالبات میں اخلاقی شعور، دینی بصیرت اور عالمی حالات کے حوالے سے آگاہی کو مزید گہرا کیا۔ خصوصاً فلسطین کے بارے میں کی گئی گفتگو نے طالبات کے اندر ایمانی جوش و ولولے کو بیدار کیا، جبکہ حضرت علیؑ کے کلماتِ حکمت نے ان کے کردار سازی کے سفر کو تقویت بخشی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ تبیان قرآنی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ حسن آباد سعدہ کدل، سرینگر کے زیر اہتمام جاری تربیتی ورکشاپ کے نویں دن بھی روحانی، فکری اور اخلاقی تربیت کا سلسلہ بھرپور انداز میں جاری رہا۔

نہج البلاغہ کی روشنی میں لالچ کے نقصانات

نہج البلاغہ کی روشنی میں لالچ کے نقصانات پر گفتگو کرتے ہوئے معلمہ ریحانہ نے "کلماتِ قصار" سے حضرت امیرالمومنینؑ کا یہ قول نقل کیا: "جس نے طمع کو شعار بنا لیا، اس نے اپنے نفس کو رسوا کر دیا۔"

انہوں نے اس قول کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لالچ انسان کی عزت کو ختم کر دیتی ہے اور وہ خود کو دوسروں کے سامنے کمزور ثابت کر دیتا ہے۔ انہوں نے مرحوم فیض الاسلام کے حوالے سے بھی اس بات کو واضح کیا کہ طمع کرنے والا اپنی عزت نفس گنوا دیتا ہے۔

فلسطین کی حمایت فقط نعرہ نہیں، عملی ذمہ داری ہے

مولانا منظور احمد ملک نے کہا کہ"ورکشاپ میں حجۃ الاسلام مولانا منظور احمد ملک امام جمعہ پاندریٹھن نے "فلسطین اور ہم" کے عنوان سے پرمغز خطاب کیا۔ انہوں نے کہا: "فلسطین کی حمایت فقط نعرہ نہیں، بلکہ ہر باضمیر مسلمان کی شرعی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔"

انہوں نے فلسطینی عوام کی مزاحمت اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور طالبات پر زور دیا کہ وہ فلسطین کے حالات سے باخبر رہیں اور دعاؤں و عملی شعور کے ذریعے اپنی حمایت کا اظہار کریں۔

احکامِ نماز کی تعلیم اور قرآن حفظ کرنے کا جذبہ

معلمہ ناظمہ حسینی نے نماز کے ضروری احکام کو سادہ اور عملی انداز میں طالبات کے سامنے پیش کیا۔ دوسری جانب حافظِ کل قرآن مولانا محمد جعفر نے سورہ یٰس کی تلاوت سنائی۔ خوشی کی بات یہ رہی کہ اکثر طالبات نے یہ سورہ مکمل حفظ کر لی ہے۔ طالبات نے حفظِ کل قرآن کے باقاعدہ پروگرام میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

آدابِ معاشرت اور عقائد کی تعلیم

نمازِ ظہرین کے بعد معلمہ مبارکہ آغا نے آدابِ معاشرت پر سیر حاصل گفتگو کی اور بتایا کہ اسلامی معاشرتی زندگی میں باہمی احترام اور گفتگو کا سلیقہ کس قدر اہم ہے۔ معلمہ تنویرہ نے عقائد کے اسباق پڑھائے جن میں توحید و معاد جیسے بنیادی موضوعات شامل تھے۔

نمازِ مغربین باجماعت ادا کی گئی۔ اس کے بعد دعائے توسل اور مجلس کا انعقاد ہوا، جس میں طالبات نے بھرپور شرکت کی۔

واضح رہے کہ ورکشاپ کے نویں دن کی سرگرمیوں نے طالبات میں اخلاقی شعور، دینی بصیرت اور عالمی حالات کے حوالے سے آگاہی کو مزید گہرا کیا۔ خصوصاً فلسطین کے بارے میں کی گئی گفتگو نے طالبات کے اندر ایمانی جوش و ولولے کو بیدار کیا، جبکہ حضرت علیؑ کے کلماتِ حکمت نے ان کے کردار سازی کے سفر کو تقویت بخشی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha