ہفتہ 19 اپریل 2025 - 06:18
وادی کشمیر اپنے عظیم مقتدیٰ سے محروم ہو گئی: مولانا سید صفدر حسین زیدی

حوزہ/ مولانا سید صفدر حسین زیدی جامعہ امام جعفر صادق علیہ السّلام صدر امام بارگاہ جونپور ہندوستان نے آیت اللہ سید باقر موسوی الصفوی کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم و مغفور کے علمی سفر، آثار اور تالیفات کو بیان کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید صفدر حسین زیدی جامعہ پرنسپل جامعہ امام جعفر صادق علیہ السّلام صدر امام بارگاہ جونپور ہندوستان نے آیت اللہ سید باقر موسوی الصفوی کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم و مغفور کے علمی سفر، آثار اور تالیفات اور خدمات کو بیان کیا ہے۔

تعزیتی پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے:

آہ! عالم ربانی آیت اللہ سید باقر الموسوی طاب ثراہ

آج دنیائے علم سوگوار ہے، فضائے نجف و قم اور ہندوستان سوگوار ہے، وادی کشمیر اپنے عظیم مقتدی سے محروم ہو گئی ہے؛ ملت کشمیر اپنے عظیم عالم ربانی کی مفارقت میں چاک گریباں ہے۔

آیت اللہ سید باقر موسوی الصفوی مشہور اور محترم معظم، پیشوا اور مؤثر واعظ تھے؛ مرحوم نے اپنی حیات اسلام کی تعلیمات کو پھیلانے، مذہب حقہ شیعہ اثنا عشری کی ترویج واشاعت میں صرف فرمائی، راہ علم میں تلاش و تحقیق آپ کا محبوب مشغلہ تھا، وہ اپنی فصاحت اور بلاغت بیانی اور تفقہ فی الدین میں اپنی مثال آپ تھے اور مختلف اسلامی علوم پر عبور رکھتے تھے۔

حضرت آیت اللہ آغا سید باقر الموسوی الکشمیری 1940 میں کشمیر کے بڈگام علاقے میں ایک محترم سید خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا عالی نسب امام موسیٰ الکاظم علیہ السلام سے ملتا ہے، جو ہمارے اور آپ کے ساتویں امام ہیں؛ ان کا خاندان کشمیر میں دینی اور علمی ریاست میں ایک اعلیٰ مقام رکھتا ہے اور ان کے بزرگوں نے اس علاقے میں اسلام اور تشیع کے لیے بہت سی خدمات انجام دی تھیں۔

آغا سید باقر نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم اپنے وطن بڈگام میں حاصل کی، جہاں انہوں نے قرآن، فارسی ادب، اور ابتدائی اسلامی علوم کا مطالعہ کیا۔ شوق علم مرحوم کو نجف اشرف عراق لے گیا، وہاں علامہ نے آیت اللہ سید ابو القاسم الخوئی، آیت اللہ سید علی سیستانی اور دیگر ممتاز اساتذہ سے فقہ، اصول فقہ، فلسفہ، کلام، اور تاریخ جیسے مختلف علوم میں گہری دسترس حاصل کی اور اپنے اساتذہ سے اجازہ اجتہاد بھی حاصل کر لیا، جو ان کی علمی صلاحیت اور دینی مسائل میں مستقل رائے رکھنے کی اہلیت کی تصدیق کرتی ہے۔

نجف میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد، مرحوم و مغفور اپنے وطن کشمیر واپس آئے اور یہاں دینی خدمات میں مشغول ہو گئے، انہوں نے بڈگام میں ادارۂ باب العلم کی سرپرستی کی اور طالبانِ علم کو علم و کمال اور تربیت کے زیور سے آراستہ فرمایا؛ ان کے درس و تدریس کا انداز نہایت مؤثر اور دلنشیں تھا، جس کی وجہ سے ان کے شاگردوں نے ان سے خوب فیض اٹھایا۔

انہوں نے اپنے خطبات اور مجالس کے ذریعے لوگوں تک مذہب تشیع کی سچی تعلیمات کی تبلیغ کی۔ آپ کی تقاریر علمی مضامین سے لبریز اور روایات و احادیث پر مبنی ہوا کرتی تھیں، جو سننے والوں کے قلوب و اذہان پر گہرا اثر چھوڑتی تھیں۔ کشمیری مسلمانوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی اور اتحاد بین المسلمین پر زور دیا اور فتنہ و فساد سے بچنے کی ہمیشہ تلقین فرمائی۔ کشمیر میں مرجع جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی الحسینی سیستانی حفظہ اللہ کے نمائندے کی حیثیت سے ملت تشیع کی سرپرستی فرماتے رہے، اس ذمہ داری کے تحت، انہوں نے ملت تشیع کے دینی اور سماجی مسائل میں ہمیشہ رہنمائی فرمائی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کیا۔

آیت اللہ سید باقر الموسوی ایک مضبوط اور مؤثر صاحبِ قلم بھی تھے اور انہوں نے عربی، فارسی اور کشمیری زبانوں میں کئی اہم کتابیں اور مضامین لکھے ہیں؛ ان کی تصانیف دینی، فقہی، تاریخی، ادبی، جیسے مختلف موضوعات پر مشتمل ہیں؛ یہ سب علمی آثار ان کی گہری فکر، وسیع مطالعہ اور اسلامی علوم پر عبور کے عظیم گواہ ہیں، ان کی کتابیں اور مضامین دینی مدارس اور دیگر علمی اداروں میں بطور نصاب استعمال کیے جاتے ہیں۔

آیت اللہ آغا سید باقر الموسوی الکشمیری کا انتقال 18 اپریل 2025 کو بڈگام میں ہوا، ان کی وفات سے کشمیر کی شیعہ قوم، علمی حلقوں میں گہرا سوگ چھایا ہے، ان کی نمازِ جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی، ان کی وفات سے ملت شیعہ ایک ایسے عالم اور رہنما سے محروم ہو گئی، جنہوں نے اپنی زندگی دین اسلام کی خدمت اور لوگوں کی رہنمائی میں گزاری، ان کی علمی خدمات اور ملت کے لیے ان کی جدوجہد ناقابلِ فراموش ہیں۔

مرحوم و مغفور رحمت اللہ علیہ کی زندگی علم، اخلاص اور خدمت کی ایک روشن مثال ہے، ان کی یاد ہمیشہ دلوں میں زندہ رہے گی۔

ثبت است بر جریدہ عالم دوام ما

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha