رپورٹ: محمد جواد حبیب
حوزہ نیوز ایجنسی | شہید مطہری فکری ثقافتی مرکز کشمیر کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی "اہل بیت علیہم السلام تعلیمی و تربیتی ورکشاپ" اپنی کامیابیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی۔ یہ ورکشاپ ایک نمایاں دینی و تعلیمی ماڈل ثابت ہوئی، جس کا مقصد مذہبی بیداری کو فروغ دینا، سماجی اتحاد کو مستحکم کرنا، اور اخلاقی اقدار کو مضبوط بنانا تھا۔ اس پروگرام میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھرپور شرکت اور جید علمائے کرام کے خصوصی خطابات نے اسے مستقبل کی دینی سرگرمیوں کے لیے ایک مثالی نمونہ بنا دیا۔
تصاویر دیکھیں:
ورکشاپ کا مقصد اور میری شراکت
ورکشاپ کے بنیادی اہداف میں نئی نسل کو مذہبی اور روحانی اقدار کے قریب لانا شامل تھا۔ مجھے بھی اس ورکشاپ میں بطور مدرس شرکت کا شرف حاصل ہوا، جہاں میں نے "انسان کو دین کی ضرورت" کے عنوان سے ایک خصوصی کلاس لی۔ اس نشست میں دین کی انسانی زندگی میں اہمیت اور دینی علم کو وسعت دینے کے عملی حل پیش کیے گئے۔ یہ کلاس مجموعی طور پر نو گھنٹے تک جاری رہی۔
ورکشاپ کے شرکاء
ورکشاپ میں 56 شرکاء نے شرکت کی، جن کا تعلق مختلف پس منظر سے تھا:
1. سرکاری اسکولوں کے اساتذہ – جو اپنے دینی علم میں اضافہ کرکے اسے طلبہ تک پہنچانا چاہتے تھے۔
2. سرکاری ملازمین – جو معاشرے میں دین کے کردار کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے شریک ہوئے۔
3. دینی طلبہ و علما – جو دینی تعلیمات اور کلامی مباحث میں گہری بصیرت حاصل کرنا چاہتے تھے۔
ورکشاپ میں شرکاء کی یہ متنوع موجودگی اس کی وسعت اور اثرپذیری کو نمایاں کرتی ہے۔
اساتذہ اور مقررین
ورکشاپ کی کامیاب تکمیل کے لیے متعدد ممتاز اور تجربہ کار علما نے شرکت کی، جنہوں نے روزانہ کے دروس دیے اور مختلف دینی موضوعات پر لیکچر دیے۔
مرکزی مقررین میں شامل تھے:
1. حجۃ الاسلام والمسلمین منظور
2. حجۃ الاسلام والمسلمین محمد جان
3. حجۃ الاسلام والمسلمین بشیر بھٹو
4. حجۃ الاسلام والمسلمین اقبال حسین میر
5. حجۃ الاسلام والمسلمین جواد حبیب
اس کے علاوہ نو دیگر علمائے کرام نے بطور مہمان اساتید نے بھی تدریس کی ہیں۔
ورکشاپ کی اختتامی تقریب
ورکشاپ کی اختتامی تقریب ممتاز شخصیات اور خیرخواہوں کی موجودگی میں منعقد ہوئی، جس نے اس پروگرام کو مزید اہم بنا دیا۔ تقریب کی نمایاں جھلکیاں درج ذیل ہیں:
1. ممتاز شخصیات اور خیرخواہوں کی شرکت
کشمیر کے 20 سے زائد ممتاز افراد اور مخیر حضرات نے تقریب میں شرکت کی۔ یہ افراد شہید مطہری فکری ثقافتی مرکز کے اہم حامی ہیں اور علاقے میں دینی سرگرمیوں کو مالی اور اخلاقی طور پر سپورٹ کرتے ہیں۔
2. جموں کے مومنین کی خصوصی شرکت
جموں کے مومنین کی ایک بڑی تعداد نے بھی تقریب میں شرکت کی اور ایسے پروگراموں کے تسلسل میں اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
3. حجۃ الاسلام والمسلمین غلام حسین متو کا خصوصی خطاب
اختتامی تقریب میں حجۃ الاسلام والمسلمین غلام حسین متو ، حجۃ الاسلام والمسلمین سید زوار اور حجۃ الاسلام والمسلمین جواد حبیبنے ایک فکری و مدلل تقاریر سے شرکاء کو مستفیض پہچایا، جس میں انہوں نے درج ذیل نکات پر روشنی ڈالی:
• انسانی زندگی میں دین کی اہمیت
• اخلاقی و سماجی نظام کی تشکیل میں دین کا کردار
• دینی و تعلیمی پروگراموں کے فروغ کی ضرورت
4. استقبالیہ اور عشائیہ
تقریب کے اختتام پر شرکاء کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا، جہاں تمام مہمانوں اور شرکاء کو باہمی تبادلہ خیال اور دوستانہ گفت و شنید کا موقع فراہم کیا گیا۔
ورکشاپ کی نمایاں کامیابیاں
یہ ورکشاپ اپنی افادیت اور مثبت اثرات کی بنا پر کئی پہلوؤں سے کامیاب ثابت ہوئی:
1. دینی علم کو مستحکم کرنا
شرکاء نے تعلیماتِ اہل بیت علیہم السلام کے عملی نفاذ اور دین کی روزمرہ زندگی میں اہمیت کو بہتر طور پر سمجھا۔
2. فکری تبادلے کا پلیٹ فارم فراہم کرنا
یہ ورکشاپ ایک متحرک علمی فورم ثابت ہوئی، جہاں اساتذہ، طلبہ، اور سرکاری ملازمین نے دین و معاشرت پر بامعنی مکالمہ کیا۔
3. اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا
معاشرے کے مختلف طبقات کی بھرپور شرکت نے اجتماعیت اور دینی اقدار کی پاسداری کے جذبے کو تقویت دی۔
4. خیرات اور مالی تعاون کی حوصلہ افزائی
مخیر حضرات کی شرکت نے دینی و تعلیمی سرگرمیوں کی مالی و اخلاقی معاونت کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس سے مستقبل میں مزید ایسے پروگراموں کی راہ ہموار ہوگی۔
5. اخلاقی و روحانی اقدار کی ترویج
ورکشاپ میں دی گئی تعلیمات نے شرکاء کو اخلاقی و روحانی طور پر مضبوط بنایا اور ایک بہتر دینی معاشرے کے قیام میں مدد فراہم کی۔
اختتامیہ
"اہل بیت علیہم السلام تعلیمی و تربیتی ورکشاپ"کی جانب سے شرکاء کو سرٹیفکٹ بھی دئے گئےاور یہ ورکشاپ ایک معنی خیز اور کامیاب دینی و تعلیمی سرگرمی ثابت ہوئی، جو مستقبل میں ہونے والے پروگراموں کے لیے ایک معیاری مثال بن سکتی ہے۔ اس کے اثرات نہ صرف شرکاء بلکہ پورے معاشرے پر مثبت مرتب ہوں گے، اور ایسے مزید پروگراموں کے انعقاد سے دین و معاشرت کے رشتے کو مزید مستحکم کیا جا سکے گا۔
آپ کا تبصرہ