جمعرات 20 نومبر 2025 - 11:11
حضرت عبد المطلبؑ؛ دورِ جاہلیت میں توحید اور سنتِ الٰہی کے علمبردار

حوزہ/ حرم مطہر حضرت معصومہؑ میں خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام سید رضا میرمعینی نے کہا کہ حضرت عبدالمطلبؑ نے دورِ جاہلیت میں شرک و فساد کے مقابلے، سماجی احکام کے احیا، اور دشمنوں کے حملوں کے سامنے استقامت کے ذریعے عرب معاشرے کو خالص فطرتِ توحیدی کی طرف رہنمائی کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں سالانہ مجلس عزا کے موقع پر حجت الاسلام سید رضا میرمعینی نے حضرت عبدالمطلبؑ کی رحلت کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے انہیں تاریخِ اسلام کی وہ عظیم شخصیت قرار دیا جنہوں نے جاہلیت کے اندھیروں میں توحید اور سنتِ الٰہی کو ازسرِنو زندہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت عبدالمطلبؑ نہ صرف بنی ہاشم کی ممتاز شخصیات میں سے تھے بلکہ فطرتِ توحیدی کے حقیقی پاسدار بھی تھے۔

انہوں نے ہاشم، جدّ بنی ہاشم، کی سیرت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہاشم کی فراست، سخاوت اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں نے حجاز کے عرب معاشرے میں عزت اور ترقی کی بنیاد رکھی، جس کا تسلسل حضرت عبدالمطلبؑ کے دور میں مضبوط تر ہوا۔

حجت الاسلام میرمعینی نے بنی ہاشم اور بنی امیہ کے تاریخی فرق کو قرآن کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم نے بنی ہاشم کو شجرہ طیبہ اور بنی امیہ کو شجرہ خبیثہ قرار دیا ہے، جو ان دونوں خاندانوں کے حقیقی کردار اور فکری بنیادوں کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے روایات کی بنیاد پر نورِ ولایت کے منتقل ہونے کے سلسلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نورِ پیمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیرالمؤمنین علیہ السلام توحید پرستوں کی نسل میں منتقل ہوتا رہا اور حضرت عبدالمطلبؑ کے وجود پر پہنچ کر دو شاخوں—حضرت عبداللہ اور حضرت ابوطالب—میں تقسیم ہوا۔

خطاب میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ حضرت عبدالمطلبؑ کی تربیت نے ایسے فرزند پیدا کیے جنہوں نے اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کیا، جیسے حضرت عبداللہ، حضرت ابوطالب، حضرت حمزہ اور حضرت عباس۔ انہوں نے چشمہ زمزم کی بازیابی کو خدا کے الہام کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا فیض آج تک جاری ہے۔

حجت الاسلام میرمعینی نے واقعۂ ابرہہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت عبدالمطلبؑ کا توکل اور استقامت ہی وہ عامل تھے جنہوں نے سپاہِ فیل کی تباہی کو یقینی بنایا۔ اسی طرح انہوں نے جاہلیت میں شراب نوشی کی ممانعت، لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے سے روکنے، حرم مہینوں میں جنگ کو حرام قرار دینے اور طواف کے دوران بدن پر لباس لازمی قرار دینے جیسے احکام نافذ کیے، جو بعد میں اسلامی شریعت کا حصہ بنے۔

آخر میں، انہوں نے نوجوان نسل کو درپیش خطرات پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سقطِ جنین (abortion) اور بڑھتے ہوئے آبادی کے بحران کو دشمنانِ اسلام کی سازش کا حصہ سمجھا جائے اور معاشرے کو ان اخلاقی و سماجی خطرات سے بچانے کے لیے علما اور والدین کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha