۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ شبیہہ پیغمبر حضرت علی اکبر علیہ السلام نے اپنی کم عمری میں تاقیامت آنے والی نسل نو کو یہ پیغام دیا کہ محض دن میں پانچ بار سجدے کا ادا کر لینا ہی عبادت نہیں ہے بلکہ والدین بالخصوص والد کی اطاعت اور فرمانبرداری بھی عبادت میں داخل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے دہلی میں مقیم اہل بیت (ع) فاؤنڈیشن ہندوستان کے نائب صدر حجۃ الاسلام مولانا تقی عباس رضوی نے سرکار ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظاہری اور باطنی کمالات کے آئینہ دار حضرت علی اکبر علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پر مسرت موقع پر ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دور حاضر میں نوجوانوں کو باپ کی اطاعت و فرمانبرداری اور باپ سے انسیت و محبت کا جذبہ حضرت علی اکبر علیہ السلام سے سیکھنے کی ضرورت۔

انہوں نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ شبیہہ پیغمبر حضرت علی اکبر علیہ السلام نے اپنی کم عمری میں تاقیامت آنے والی نسل نو کو یہ پیغام دیا کہ محض دن میں پانچ بار سجدے کا ادا کر لینا ہی عبادت نہیں ہے بلکہ والدین بالخصوص والد کی اطاعت اور فرمانبرداری بھی عبادت میں داخل ہے۔

مزید اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے فرزند حضرت علی اکبر علیہ السلام کی ولادت با سعادت 11 شعبان سن 33ہجری شہر مدینہ میں ہوئی اکسٹھ ہجری واقعہ عاشورا میں شہادت واقع ہے ۔ 
آپ کے علم و ادب، لیاقت و شایستگی اور فضائل و کمالات کی گواہی دشمنوں نے بھی دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنی امیہ کہتے تھے کہ اگر بنی ہاشم میں کوئی حکومت کیلئے شائستہ ترین افراد ہے تو وہ علی اکبر ہیں کہ جن کے نانا رسول خدا دادا علی مرتضی، بابا جوانان جنت کے سردار ہیں ان میں بنی ہاشم کی شجاعت،  سخاوت اور ان کا حسن و جمال پایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ ظاہری شکل و شمائل اور باطنی سیرت کے لحاظ سے رسول اللہ سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے تھے اسی لئے آپ کو شبیہ پیغمبر (ص) بھی کہا جاتا تھا۔ اور امام حسین جب بھی پیغمبر اکرمؐ کے دیدار کے مشتاق ہوتے تو علی اکبر کے چہرے کی طرف نظر کرتے تھے۔

ہندوستان کے برجستہ عالم دین نے کہا کہ آپ مدینہ سے عراق تک کے طویل المدت سفر میں کبھی کسی مقام پر اپنے والد کے سامنے اپنی رائے پیش نہیں کی باپ کے ہر فرمان کو اپنے لئے حکم قطعی اور مشعل راہ سمجھا لہذا ہمیں بھی اپنے اندر وہ علم و کمال پیدا کرنا چاہیے کہ جسے دیکھ کر دشمن بھی پکار اٹھے کہ یہ خاندان بنی ہاشم کا پیروکار اور علی اکبر علیہ السلام کا محب ہے۔ ہمیں بھی اپنے والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے تاکہ روح علی اکبر علیہ السلام ہمیں خراج تحسین پیش اور ہمارے حق میں دعا کرے اور ھم والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری کی سعادت سے بہرہ مند ہو کر اپنی دینی اور دنیوی کامیابیوں کی طے کرسکیں۔

آخر میں کہا کہ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہماری قوم کے وہ لوگ جو والدين کے ساتھ ناروا سلوک  اور ان کی نافرمانی اور انہیں تکلیف پہنچاتے ہیں وہ دنیا میں ہی اپنی عاقبت خراب کرتے ہیں اور اگر وہ خود کو شیعہ اور اہل بیت علیہم السلام کا چاہنے والا سمجھتے ہیں تو یہ محض ایک خواب ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .