۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
برقع پر پابندی

حوزہ/ بزم خواتین کی بیگم شہناز سدرت نے وزیر آنند سوروپ شکلا کے بیان پر ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، جہاں پر سبھی کو حقوق ملے ہیں کہ وہ کیا پہنیں؟ کسی کو خواتین کے لباس پر بات کرنے اور انہیں نشانہ بنانے کا حق حاصل نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اترپردیش حکومت کے وزیر آنند سوروپ شکلا اپنے بیانات کو لےکر سرخیوں میں ہیں۔ دراصل پہلے انہوں نے اذان پر اعتراض کر کے سماج میں دوریاں بڑھانے کی کوشش کی اور اب ایک قدم آگے بڑھ کر آنند شکلا نے مسلم خواتین کے برقع پہننے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

خواتین کی صدر بیگم شہناز سدرت نے کہا کہ 'آنند سوروپ شکلا کے بیان کو حماقت مانتے ہیں کیونکہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں پر بادشاہی نہیں ہے لہذا سبھی کو آزادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شکلا ہوا میں باتیں کر رہے ہیں۔ برقع ہندو مسلم کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ خواتین کا مسئلہ ہے لہذا عورت کیسے رہنا چاہتی ہے، اس کے کیا حقوق ہیں؟ اس پر کسی کو دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے۔

بیگم شہناز سدرت نے کہا کہ اسلامی شریعت کی بات کریں تو حجاب کا حکم ہے لیکن میں روایتی برقعے کے خلاف ہوں۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ خواتین کالے رنگ کا نقاب پہن کر باہر نکلتی ہیں۔ بھارت میں بھی قدیم زمانہ سے خواتین گھونگھٹ کرتی آ رہی ہیں اور امید ہے کہ شکلا جی کی نانی دادی بھی چادر اوڑھتی ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے بیانات سے لوگ خود ہی ہندوستان کی تہذیب کو ختم کرنے پر آمادہ ہیں۔ہندوستانی آئین نے سبھی کو آزادی دی ہے۔ اس لئے کسی کو اختیار نہیں ہے کہ خواتین کے لباس پر بات کرے اور انہیں نشانہ بنائے۔

زبردستی کا قانون نافذ کر کے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے فرانس میں بھی برقعے پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور جرمانہ بھی لگا دیا گیا تھا لیکن آج کورونا وبا نے سبھی کو منہ بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .