حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مغربی تہذیب عورت کو بس برہنہ دیکھنا چاہتی ہے۔عورت کی برہنگی میں ہی مغرب کو اسکی آزادی نظر آتی ہے۔ اسی لئے اسے حجاب برداشت نہیں ہے۔ فرانس میں عام زندگی میں حجاب پر پابندی لگی ہوئی ہے اب اسے کھیل کے میدان میں حجاب پہن کر پرفارم کرنے والی لڑکیاں بھی برداشت نہیں ہورہی ہیں۔ فرانسیسی سینیٹ میں کھیل کے مقبلوں میں حجاب پر پابندی کے حق میں ووٹنگ ہوئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہیکہ کھیل کے میدان میں سب کو یکساں مواقع اور سہولتیں حاصل ہونی چاہئیں۔فرانس کی پارلیمنٹ میں قانون میں ترمیم کے حق میں ووٹنگ ہوئی۔
ترمیم کے مطابق اسپورٹس فیڈریشن کی نگرانی میں منعقد ہونے والے مقابلوں میں کھلاڑیوں کا مذہبی علامتوں کے ساتھ شریک ہونا ممنوع ہو جائےگا۔ سنیٹرز کا کہنا ہیکہ اس ترمیم کا مقصد کھیل کے مقابلوں میں حجاب پر پابندی لگانا ہے۔ کیونکہ اسکارف پہن کر کھیلنے والی ایتھلیٹس کی جان خطرے میں ہوتی ہے۔ ترممیم کی حمایت حکومتی ارکان نے کی جبکہ اپوزیشن نے اسکی مخالفت کی۔ ترمیم منظور ہو گئی کیونکہ ترمیم کے حق میں 160 اور مخالفت میں 143 ووٹ پڑے۔ سنیٹرز کا خیال تھا کہ اگر کھیلوں میں حجاب پر پابندی نہ لگی تو آنے والے وقت میں مذبی علامتوں کے استعمال کا رجحان بڑھےگا۔ فرانس ان ملکوں میں شامل ہے جہاں اسلامو فوبیا بڑی خطرناک حد تک پھیلتا جارہا ہے، وہاں مسلمان مسلسل نشانے پر ہیں
حجاب پر پابندی کی وکالت کرتے ہوئے فرانس حکومت کا یہ کہنا ہیکہ کھیل کے میدان میں سب کو یکساں مواقع اور سہولتیں حاصل ہونی چاہئیں۔ اس بیان کے حساب سے تو،، ان کھلاڑیوں کو مواقع اور سہولت سے محروم کردیا جائےگا جو حجاب پہن کر کھیلنا چاہتی ہیں۔ حکومت کی یہ دلیل بھی بودی ہیکہ حجاب پہن کر کھیلنے سے کھلاڑی کی جان کو خطرا ہوسکتا ہے۔ ایران کی مثال دنیا کے سامنے ہے اسکی خواتین کھلاڑی ہر کھیل میں حجاب لگا کر میدان پر اتری ہیں۔ لیکن آج تک کسی با حجاب کھلاڑی کی جان نہیں گئی۔