حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای اور آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے فتاویٰ کے مطابق کسی بھی کھیل یا سرگرمی کی شرعی حیثیت کا انحصار اس کے اثرات اور اس کھیل میں موجود ممکنہ برائیوں پر ہوتا ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی رائے میں:
اگر کوئی کھیل یا ویڈیو گیم جیسے پبجی (PUBG) لوگوں کے درمیان فساد، تشدد، اخلاقی انحطاط یا دیگر منفی اثرات کا باعث بنتا ہو تو اس کا کھیلنا جائز نہیں ہے۔ وہ کھیل جو انسان کو فتنہ و فساد کی طرف مائل کرے، معاشرتی یا اخلاقی خرابی پیدا کرے، یا وقت کا ضیاع بنے اور دوسری شرعی ذمہ داریوں کو نظرانداز کرنے کا سبب بنے تو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ لہذا، اگر پبجی کھیلنے سے ایسے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں تو اس سے اجتناب کیا جائے گا۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کی رائے میں:
آیت اللہ سیستانی بھی عمومی طور پر اسی اصول پر عمل پیرا ہیں کہ کوئی کھیل اگر حرام کاموں، تشدد یا برائی کے فروغ کا سبب بنے، تو وہ کھیلنا جائز نہیں ہے۔ اگر پبجی کھیلنے سے کوئی بری عادت، وقت کا ضیاع، یا اخلاقی خرابی جنم لیتی ہے، یا یہ کھیل اتنا لت آمیز ہے کہ یہ انسان کو اس کی دیگر شرعی اور اخلاقی ذمہ داریوں سے غافل کر دے تو اسے کھیلنے سے بچنا چاہیے۔
دونوں فقیہوں کی رائے میں واضح ہے کہ اصل فیصلہ فرد کی نیت، کھیل کے اثرات، اور شرعی اصولوں پر ہوتا ہے۔ اگر کھیلنے سے کوئی نقصان دہ چیز پیدا نہیں ہوتی، اور یہ معتدل انداز میں کھیلا جائے، تو اس میں عام طور پر کوئی حرج نہیں ہے۔