۱۱ آبان ۱۴۰۳ |۲۸ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Nov 1, 2024
حلال لکھئے گوشت کے پیکٹ کا حکم

حوزہ/ غیر اسلامی ممالک میں رہنے والوں کے لیے، جہاں گوشت صرف پیکٹ میں دستیاب ہوتا ہے اور اس پر "حلال" کا نشان لگا ہوتا ہے، کیا ایسا گوشت خرید کر استعمال کرنا جائز ہے؟ جبکہ خریدار کو یقین نہیں ہوتا کہ یہ شرعی طریقے سے ذبح ہوا ہے یا نہیں۔ ایسی صورت میں ان کے لیے کیا حکم ہے؟

حوزہ نیوز ایجنسی |

سوال: میں ایک غیر اسلامی ملک میں مقیم ہوں، جہاں گوشت صرف پیکٹ میں دستیاب ہوتا ہے اور اس پر "حلال" کا نشان لگا ہوتا ہے۔ کیا میں ایسے گوشت کو خرید کر استعمال کر سکتا ہوں؟ جبکہ مجھے یقین نہیں ہوتا کہ یہ شرعی طریقے سے ذبح ہوا ہے یا نہیں۔ اس صورت میں میرے لیے کیا حکم ہے؟

جواب:

آیت اللہ العظمیٰ سیستانی اور آیت اللہ خامنہ ای کے فتاویٰ کے مطابق، غیر اسلامی ممالک میں گوشت کا استعمال صرف اسی صورت میں جائز ہے جب مسلمان کو یقین ہو کہ اسے شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے۔ اگر کسی مسلمان کے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہو تو ضروری ہے کہ وہ گوشت ایسی جگہ سے خریدے جہاں شرعی اعتبار سے ذبح ہونے کا اعتماد ہو، مثلاً کسی دیندار مسلمان کی دکان سے جہاں اسے اطمینان ہو کہ وہاں صرف شرعی طریقے سے ذبح کیا ہوا گوشت ہی فروخت کیا جا رہا ہے۔

آیت اللہ العظمیٰ سیستانی: ان کے فتویٰ کے مطابق، اگر کسی گوشت کے حلال ہونے پر یقین نہ ہو اور یہ معلوم نہ ہو سکے کہ یہ شرعی طریقے سے ذبح ہوا ہے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔ ایسی صورت میں گوشت کے حلال ہونے پر اطمینان ضروری ہے۔

ماخذ: آیت اللہ سیستانی کی ویب سائٹ

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای: ان کے مطابق، جب تک گوشت کے شرعی ذبح ہونے پر یقین نہ ہو، اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔ اگر کوئی علامت یا قرینہ موجود نہ ہو جو اس بات کی تصدیق کرے کہ یہ گوشت اسلامی اصولوں کے مطابق ذبح کیا گیا ہے، تو اسے کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

ماخذ: آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سائٹ

نتیجہ: اگر آپ کو گوشت کے شرعی ذبح ہونے پر اطمینان نہ ہو اور کوئی ایسا ذریعہ موجود نہ ہو جو یقین دلائے کہ یہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہے، تو اس گوشت کا استعمال نہ کریں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .