۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
شئیرز مارکیٹنگ

حوزہ/ مختلف کمپنیوں وغیرہ کے شئیرز کی خرید و فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطہ کہ ہر معاملے میں شرعی قوانین کی مراعات کی جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے "اسٹاک مارکیٹ میں شئیرز کی خرید و فروخت کرنا" کے حوالے سے ایک استفتاء کا جواب دیا ہے، جو احکامِ شرعی میں دلچسپی رکھنے والے افراد کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

سوال: اسٹاک مارکیٹ میں شئیرز کی خرید و فروخت کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: مختلف کمپنیوں وغیرہ کے شئیرز کی خرید و فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطہ کہ ہر معاملے میں شرعی قوانین کی مراعات کی جائے اور ان شرعی قوانین میں سے بعض یہ ہیں۔

۱. ایسی کمپنی یا بینک کے شیئرز خریدنے جایز نہیں کہ جو سودی معاملات کرتے ہوں اس طرح کہ یہ خریداری انکے سودی معاملات میں شراکت شمار ہوتی ہو۔

۲. جو کمپنی شراب وغیرہ کے معاملات کرتی ہو اسکے شیئرز کی خرید و فروخت جائز نہیں۔

۳. جائز نہیں کہ مبیع (بیچا جانے والا مال) اور ثمن (قیمت کے طور پر ادا کی جانے والی رقم یا مال) دونوں ہی عقد معاملہ سے پہلے نقدا موجود نہ ہوں، اور اسی طرح یہ بھی جائز نہیں کہ دونوں ہی معاملہ میں ادھار قرار پائیں،کیوں کہ ادھار کو ادھار سے بیچنا صحیح نہیں۔

https://www.sistani.org/urdu/qa/01835/

تبصرہ ارسال

You are replying to: .