ہفتہ 11 اکتوبر 2025 - 04:00
احکام شرعی | دوسروں کا حق واپس کرنا؛ کل کی قیمت یا آج کی؟

حوزہ/ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اُن اموال کے ردِّ مظالم کی رقم کے حساب سے متعلق ایک استفتاء کا جواب دیا ہے جو کئی سال پہلے فروخت کیے گئے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی I لوگوں کے حقوق واپس لوٹانا اور ان کے حقوق ادا کرنا انتہائی اہم شرعی فرائض میں سے ہے، جسے نظرانداز کرنے کے دنیا اور آخرت میں سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

لوگوں کے حقوق اور ان کے مال و اموال سے متعلق معاملات اسلامی فقہ کے انتہائی نازک موضوعات ہیں جن پر پیغمبر اکرم (ص) اور ائمہ معصومین (ع) نے ہمیشہ زور دیا ہے۔

چونکہ آج کل مختلف وجوہات کی بنا پر کچھ لوگ ماضی میں دوسروں کے مال میں ناجائز تصرف کر بیٹھے ہیں اور اب اس کی تلافی کرنا چاہتے ہیں، لیکن قرض کے حساب کتاب اور ادائیگی کے طریقے کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ اس سلسلے میں بڑے مراجع تقلید کے فتووں سے رجوع کیا جائے۔

حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موضوع پر ایک استفتاء کا جواب دیا ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

سوال: ایک شخص نے کئی سال پہلے لوگوں کا مال لے کر سستے داموں میں فروخت کر دیا تھا، اور اب وہ ان کے اصل مالکان کو تلاش نہیں کر سکتا۔ کیا اسے اُس وقت کی قیمت کے مطابق رقم ادا کرنی چاہیے یا آج کی قیمت کے حساب سے؟

جواب: اگر مال مثلی (یعنی وہ چیز جو عام طور پر ایک جیسی دستیاب ہوتی ہے، جیسے چاول یا دال وغیرہ) ہو، تو آج کی قیمت کے مطابق ادا کیا جائے۔

اور اگر مال قیمی (یعنی وہ چیز جس کی قیمت الگ الگ ہوتی ہے، جیسے موبائل فون وغیرہ) ہو، تو اس دن کی قیمت کے مطابق حساب لگایا جائے جس دن وہ بیچا گیا تھا، لیکن اس میں مال کی قدر میں کمی کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

یہ بھی قابلِ توجہ ہے کہ قیمت کا معیار عام اور متعارف بازار کی قیمت ہوگی، نہ کہ وہ کم قیمت جو اس نے چوری یا ناجائز طریقے سے بیچتے وقت رکھی تھی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha