اتوار 5 اکتوبر 2025 - 11:42
احکامِ شرعی | کیا نماز کے دوران بدن کو حرکت دینا جائز ہے؟

حوزہ/ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے نماز کے دوران بدن کو حرکت دینے کے شرعی حکم سے متعلق ایک سوال کا جواب دیا ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی I نماز دین کا ستون اور اسلام کی سب سے نمایاں عملی عبادت ہے، جس کی درستی اور قبولیت اُن شرائط و احکام کی پابندی پر منحصر ہے جو شریعتِ اسلامی میں بیان کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک شرط "اطمینان" یعنی نماز کے دوران بدن کا پرسکون اور ثابت رہنا ہے۔ غیرضروری اور بےجا حرکات جو نماز گزار کے سکون و توجہ کو متاثر کریں، نماز کی صحت پر اثر ڈال سکتی ہیں۔ اسی موضوع پر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ایک شرعی استفتاء کیا گیا، جس کا جواب ناظرین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

سوال:

کیا نماز کے دوران بدن کو اس حد تک حرکت دینا، کہ نماز کی حالت برقرار رہے، جائز ہے؟

جواب:

نماز پڑھنے والے کا بدن قرأت (تلاوت) اور واجب اذکار کے دوران پرسکون ہونا چاہیے۔ مستحب اذکار کے وقت بھی (سوائے اس ذکر کے "بحول الله و قوّته أقوم و أقعد") احتیاطِ واجب کی بنا پر بدن کا پرسکون رہنا ضروری ہے۔

لہٰذا اگر کوئی نماز گزار مثلاً کچھ آگے یا پیچھے جانا چاہے، تو بہتر ہے کہ وہ ذکر کو روک دے، بدن کو ساکن کرے، اور پھر اطمینان کے ساتھ ذکر جاری رکھے۔ البتہ ہلکی اور معمولی حرکت، جیسے انگلیوں کی جنبش، میں کوئی حرج نہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha