حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شادی ہالوں اور ریسٹورنٹس میں ہونے والی تقریبات (جیسے شادی، ولیمہ یا زیارت سے واپسی کی ضیافت وغیرہ) کے بعد بچ جانے والے کھانے، پھل اور مٹھائی کے استعمال کے بارے میں شرعی طور پر کچھ خاص ضابطے ہیں۔
سوال: یہ ہے کہ کیا ان مقامات کے ملازمین صرف وہیں موجود خوراک استعمال کر سکتے ہیں یا وہ اسے اپنے گھروں میں بھی لے جا سکتے ہیں؟
اس حوالے سے آیت اللہ العظمی شبیری زنجانی کے دفتر کے نمائندہ، حجۃ الاسلام جواهری نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
شادی ہال یا ریسٹورنٹ کے وہ ملازمین جو وہاں مختلف تقریبات میں کام کرتے ہیں، بچی ہوئی خوراک کے بارے میں سب سے پہلے اس معاہدے کو دیکھیں جو ہال کے مالک اور مجلس کے منتظم کے درمیان طے پایا ہے۔
اگر معاہدے میں یہ واضح لکھا ہو کہ بچا ہوا کھانا یا پھل ہال کی ملکیت میں شمار ہوگا، تو ان چیزوں کا مالک ہال کا مالک سمجھا جائے گا، اور وہ اگر اجازت دے تو ملازمین ان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
لیکن اگر معاہدے میں اس بارے میں کوئی شرط نہ رکھی گئی ہو تو ان چیزوں کا اختیار اس شخص کے پاس ہوگا جس نے ان کا خرچ ادا کیا ہے، یعنی مجلس یا تقریب کا میزبان (صاحبِ تقریب)۔
اگر کھانے اور پھل وغیرہ صاحبِ مجلس نے خود تیار کرائے ہوں، تو ملازمین صرف اسی وقت ان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جب وہ (صاحبِ مجلس) اجازت دیں۔
اور اگر تقریب ختم ہونے کے بعد صاحبِ مجلس بچا ہوا کھانا یا پھل ملازمین کو تحفے میں دے دیں، تو ان کے لیے ان کا استعمال جائز ہے۔
لیکن اگر بچا ہوا کھانا ہال کے مالک کے حوالے کر دیا جائے، تو اس کے بعد ان چیزوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق ہال کے مالک کو حاصل ہوگا، اور ملازمین صرف اسی کی اجازت سے ان سے استفادہ کر سکتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ