۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
شرعی مسئلہ

حوزہ/ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے پوچھے گئے شرعی سوال کہ میں نے بیت المال سے ذاتی استفادہ کیا ہے ، اس سے بری الذمہ ہونے کیلئے میرا فریضہ کیا ہے ؟ اور ملازمین کیلئے بیت المال سے کس حد تک ذاتی استفادہ کرنا جائز ہے؟ اور اگر متعلقہ افسران کی اجازت سے ہو تو اسکے بارے میں کیا حکم ہے؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق  رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے پوچھے گئے شرعی سوال کہ میں نے بیت المال سے ذاتی استفادہ کیا ہے ، اس سے بری الذمہ ہونے کیلئے میرا فریضہ کیا ہے ؟ اور ملازمین کیلئے بیت المال سے کس حد تک ذاتی استفادہ کرنا جائز ہے؟ اور اگر متعلقہ افسران کی اجازت سے ہو تو اسکے بارے میں کیا حکم ہے؟

ج: ملازمین کیلئے ادارے کے اوقات میں بیت المال کی سہولیات سے متعارف حد تک استفادہ کرنا کہ جسکی ضرورت ہوتی ہے اور کام کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اتنی مقدار استفادہ کرنے کی اجازت ہوتی ہے کوئی اشکال نہیں رکھتااور اسی طرح اس شخص کی اجازت سے بیت المال کے وسائل سے استفادہ کرنا کہ جسے قانونی اور شرعی طور پر اجازت دینے کا حق ہے اشکال نہیں رکھتا پس اگر بیت المال میں آپکے ذاتی تصرفات مذکورہ دو صورتوں میں سے کسی صورت میں ہوں تو آپکے ذمہ کوئی چیز نہیں ہے لیکن اگر آپ نے بیت المال سے غیر متعارف حد تک استفادہ کیا ہو یا اس شخص کی اجازت کے بغیر متعارف حد سے زیادہ استفادہ کیا ہو جو اجازت دینے کا مجاز ہے تو آپ اسکے ضامن ہیں اگر وہ چیز موجود ہو تو وہی چیز بیت المال کو واپس کردیں اور اگر ضائع ہوگئی ہو تو اسکا عوض دیں اور اسی طرح اگر اسکے استفادہ کی اجرة المثل ہو تو وہ بیت المال کو واپس کریں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .