حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج کے دور میں نوجوانوں اور کم عمر طبقے میں بالوں کے مختلف اسٹائل اور آرائش و زیبائش کے رجحان میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یہ تنوع خصوصاً بالوں کے اسٹائل اور ان کی ترتیب کے حوالے سے بعض اوقات شرعی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
اسلام چونکہ مرد و عورت کے درمیان حدود اور امتیازات کے تحفظ پر خاص توجہ دیتا ہے اور چاہتا ہے کہ ان میں غیر شرعی اختلاط پیدا نہ ہو، اسی لیے ایسے مسائل میں دینی احکام کی وضاحت ضروری ہے۔ مزید برآں، موجودہ دور میں دشمن کی ثقافتی یلغار اور مغربی مبتذل طرزِ فکر کو رواج دینے کی کوششوں کے پیشِ نظر، مسلمانوں کے نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ شرعی احکام سے آگاہ رہیں تاکہ حلال و حرام کی سرحدوں کو پہچان سکیں۔
اسی پس منظر میں اس موضوع پر ایک استفتاء کیا گیا، جس کا جواب حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے دیا ہے، جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال:مردوں کے لیے سر کے بال اور ناخن لمبے رکھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا مردوں کا بالوں کو پیچھے باندھنا یا چوٹیاں بنانا جائز ہے؟
جواب: اصولی طور پر اس میں کوئی حرج نہیں؛ لیکن اگر یہ عمل عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے کے مترادف ہو، یا کسی بُری خرابی کا باعث بنے، یا پھر مغربی مبتذل ثقافت کو فروغ دینے کے زمرے میں آئے، تو یہ جائز نہیں ہے۔









آپ کا تبصرہ