۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
نماز میں امام حسین علیہ السلام پر درود بھیجنے کا حکم

حوزہ / رہبر انقلاب اسلامی نے "نماز میں امام حسین علیہ السلام پر درود و سلام بھیجنے کے حکم" کے متعلق استفتاء کا جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے "نماز میں امام حسین علیہ السلام پر درود و سلام بھیجنے کے حکم" کے متعلق استفتاء کا جواب دیا ہے۔ جسے ہم یہاں شرعی مسائل میں دلچسپی رکھنے والوں کے لئے ذکر کر رہے ہیں۔

سوال: کیا نماز کے قنوت میں امام حسین علیہ السلام پر درود و سلام بھیجنے میں اشکال ہے اور اگر کوئی شخص گذشتہ نمازوں میں یہ کام کرتا رہا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: کلی طور پر نماز میں خدا کے علاوہ کسی کو بھی خطاب کرنا نماز کے باطل ہونے کا سبب ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص گذشتہ نمازوں میں یہ کام کرتا رہا ہو اور اس کے حکم کو نہ جانتا ہو اور اس کے خلاف کا بھی احتمال نہ دیتا ہو تو اس کی وہ نمازیں صحیح ہیں لیکن احتیاطِ واجب کی بنا پر اسے سجدۂ سہو بجا لانا چاہئے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .