۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
از سرگیری نماز جماعت حرم امام حسین(ع) به امامت نماینده آیت الله سیستانی

حوزہ / رہبر انقلاب اسلامی نے "یقینی اور مشکوک یا احتیاطی قضا نمازوں کو باجماعت ادا کرنے" کے متعلق استفتاء کا جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے "یقینی اور مشکوک یا احتیاطی قضا نمازوں کو باجماعت ادا کرنے" کے حکم کے متعلق استفتاء کا جواب دیا ہے۔ جسے ہم یہاں شرعی مسائل میں دلچسپی رکھنے والوں کے لئے ذکر کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب سے پوچھے گئے اس استفتاء اور اس کے جواب کا متن اس طرح ہے:

سوال: کبھی لوگ مسجد میں اپنی قضا نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور امام جماعت بھی کبھی اپنی یقینی قضا نمازیں یا کبھی اپنی مشکوک اور احتیاطی قضا نمازیں پڑھ رہا ہوتا ہے تو کیا اس صورت میں نمازِ جماعت کے ساتھ قضا نمازیں پڑھنا صحیح ہے؟

جواب: اگر امامِ جماعت اپنی یقینی قضا نمازیں پڑھ رہا ہے تو اس صورت میں ماموم اپنی یقینی اور مشکوک و احتیاطی قضا نمازیں پڑھ رہا ہو تو اس صورت میں اس کی اقتداء کرنا صحیح ہے لیکن اگر امامِ جماعت اپنی مشکوک یا احتیاطی قضا نمازیں پڑھ رہا ہو تو ماموم صرف اس صورت میں ہی اس کی اقتداء کر سکتا ہے جب وہ بھی اپنی مشکوک یا احتیاطی قضا نمازیں ہی پڑھ رہا ہو۔ البتہ اس نکتہ کی طرف توجہ رہے کہ نماز جماعت میں ایسے فرد کے توسط سے جو اپنی مشکوک یا احتیاطی قضا نمازیں پڑھ رہا ہو، اتصال حاصل نہیں ہوتا (یعنی دوسرا بندہ اس کے توسط سے نماز جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا ہے)۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .