۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
کرپٹو کرنسی

حوزہ/ مراجع کرام کی آراء مختلف ہیں، لیکن زیادہ تر مراجع احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک کرپٹو کرنسی کی قانونی اور شرعی حیثیت واضح نہ ہو، اسکا استعمال احتیاط کے ساتھ کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کرپٹو کرنسیوں کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارے میں مختلف مراجع تقلید کے بیانات اور فتاویٰ موجود ہیں، جن میں ہر مرجع کی مخصوص نظریہ ہے۔ یہاں کچھ معروف مراجع کے نظریہ کو بیان کیا جارہا ہے:

1. آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی:

آیت اللہ سیستانی کے دفتر کی جانب سے کرپٹو کرنسی کے استعمال پر کوئی واضح فتویٰ جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن ان کے نزدیک مالی معاملات میں عمومی قاعدہ یہی ہے کہ جب تک کسی غیر شرعی فعل میں ملوث نہ ہو اور کسی دھوکہ دہی یا فراڈ کا ذریعہ نہ بنے، تو اس کا استعمال جائز ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی تاکید کی جاتی ہے کہ ایسے معاملات میں احتیاط کی جائے، خاص طور پر جب کوئی حکومتی پشتوانہ نہ ہو۔ آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے منقول ہے:

"اگر کسی نئی مالیاتی ٹیکنالوجی میں شرعی مسائل موجود نہ ہوں اور یہ کسی غیر قانونی یا غیر اخلاقی عمل میں شامل نہ ہو تو اس کا استعمال جائز ہے، مگر احتیاط ضروری ہے"۔

حوالہ: آیت اللہ سیستانی کا دفتر، اسلامی فتاویٰ

2. آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای:

آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر سے یہ مؤقف سامنے آیا ہے کہ اگر کرپٹو کرنسیوں کو حکومت کی طرف سے باقاعدہ تسلیم کیا گیا ہو اور ان کا استعمال غیر قانونی یا غیر اخلاقی نہ ہو، تو ان کا لین دین جائز ہے۔ ایک سوال کے جواب میں آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر سے منقول ہے:

"اگر کسی کرنسی کی تجارت ملکی قوانین کے دائرے میں ہوتی ہے اور وہ کسی دھوکہ دہی یا غیر شرعی مقاصد کے لیے نہیں ہے، تو اس کا استعمال جائز ہے"۔

حوالہ: آیت اللہ خامنہ ای کا دفتر

3. آیت اللہ العظمیٰ شیخ ناصر مکارم شیرازی:

آیت اللہ مکارم شیرازی کرپٹو کرنسیوں کے استعمال کے خلاف ہیں۔ ان کے نزدیک کرپٹو کرنسی کی غیر مستحکم نوعیت اور اس کے پیچھے کسی مالیاتی نظام یا حکومت کی عدم موجودگی اس کے غیر شرعی ہونے کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ ان کے مطابق:

"بٹ کوائن اور اس جیسی دیگر ڈیجیٹل کرنسیاں دھوکہ دہی اور مالیاتی بدانتظامی کا ذریعہ بن سکتی ہیں، اور چونکہ ان کے پیچھے کوئی مضبوط حکومتی یا مالیاتی نظام نہیں ہے، اس لیے یہ جائز نہیں ہیں"۔

حوالہ: آیت اللہ مکارم شیرازی، استفتاءات، 2018

4. آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی:

آیت اللہ وحید خراسانی نے بھی کرپٹو کرنسی کے استعمال کے حوالے سے احتیاط برتنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے شرعی اور قانونی پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنا چاہیے۔ وہ فرماتے ہیں:

"جب تک یہ واضح نہ ہو جائے کہ اس طرح کی کرنسیاں دھوکہ دہی یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں اور ان کے بارے میں حکومت کا واضح موقف موجود نہ ہو، ان کے استعمال میں احتیاط برتی جائے"۔

حوالہ: آیت اللہ وحید خراسانی کا دفتر

نتیجہ:

مراجع کرام کی آراء مختلف ہیں، لیکن زیادہ تر مراجع احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک کرپٹو کرنسی کی قانونی اور شرعی حیثیت واضح نہ ہو، اسکا استعمال احتیاط کے ساتھ کیا جائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .