پیر 1 دسمبر 2025 - 10:15
احکام شرعی | تازہ اور باسی پھل ملا کر فروخت کرنا

حوزہ/ حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے تازہ اور پرانے پھلوں کو ملا کر انہیں ’اول درجے کے پھل کے طور پر فروخت کرنے کے شرعی حکم سے متعلق ایک استفتاء کا جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آج کے پیچیدہ تجارتی ماحول میں اخلاق اور شرعی اصولوں کی پابندی نہ صرف معاملات کی صحت کی ضمانت ہے بلکہ عوام کے اعتماد اور انسانی وقار کے تحفظ کی بنیاد بھی ہے۔ اسلام نے خریدوفروخت کے بارے میں نہایت دقیق قوانین وضع کیے ہیں تاکہ معاشی روابط میں انصاف قائم ہو اور ہر قسم کے ظلم و فریب کا راستہ روکا جا سکے۔ انہی اہم اصولوں میں سے ایک ’’تدلیس‘‘ یعنی دھوکا دہی ہے، جس میں بیچنے والا سامان کا عیب چھپا کر یا غلط طریقے سے اس کی تعریف کر کے خریدار کو گمراہ کرتا ہے۔

اسی سلسلے میں یہ سوال سامنے آتا ہے کہ اگر کوئی میوہ فروش یا سبزی فروش پرانے اور مرجھائے ہوئے پھلوں کو تازہ اور عمدہ مال میں ملا دے اور پھر پوری مقدار کو ’’درجہ اوّل‘‘ کہہ کر پوری قیمت پر فروخت کرے تو شرعی لحاظ سے اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال براہِ راست فقہِ معاملات کے ایک بنیادی اصول یعنی ’’سچائی کی پابندی اور غش (دھوکا) کی حرمت‘‘ سے تعلق رکھتا ہے۔ اسی موضوع پر پوچھے گئے ایک استفتاء کا جواب حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے دیا ہے، جو یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔

سوال: اگر کوئی میوہ فروش یا سبزی فروش تازہ اور پرانے (یا مرجھائے ہوئے) پھل اور سبزیاں آپس میں ملا کر سب کو ’’درجہ اوّل‘‘ کے نام سے بیچ دے، تو کیا یہ کام شرعاً جائز ہے؟

جواب: اگر وہ یہ بات خریدار سے چھپائے تو یہ دھوکا دہی (تدلیس) ہے اور شرعاً جائز نہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha