۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
تصاویر / رونمایی از کتاب مکاسب محرمه تالیف آیت الله اعرافی

حوزہ / حوزہ نیوز ایجنسی میں "مؤسسہ اشراق و عرفان" کی جانب سے محققین اور اہلِ علم افراد کے لئے آیت اللہ اعرافی کی کتاب "مکاسبِ محرمہ" کے مجموعے کی رونمایی کر دی گئی۔

‌‌‌حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، اس علمی نشست کے آغاز میں حجت الاسلام احمد عابدین زادہ نے "مکاسبِ محرمہ" کے مجموعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس کتاب میں شائع ہونے والے مطالب آیت اللہ اعرافی کے ۱۳۸۸ تا ۱۳۹۹ شمسی (۲۰۰۹ ء سے ۲۰۲۰ ء) تک دئے گئے دروسِ خارج کا مجموعہ ہیں۔ مؤسسہ اشراق و عرفان نے شروع میں اسے ۱۵ جلدوں پر مشتمل کتاب کی صورت میں شائع کیا اور پهر اب نئی تشریحات اور نئے ایڈیشن کی صورت میں ۱۱ جلدوں میں شائع کیا ہے۔ اس قیمتی اثر کو ۲۰۱۹ ء میں اسلامی جمہوریہ کے "سال کی بہترین کتاب" کے طور پر طور پر بهی منتخب کیا گیا تها۔

حکمت و شریعت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے فقہ و روابط اجتماعی گروہ کے ڈائریکٹر نے اس کتاب میں استعمال ہونے والی مکاسب کی پانچ اقسام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پہلی قسم "عیان و نجس" کی بحث ہے جو پہلی جلد میں مذکور ہے اور اسی طرح شراب، پیشاب، خون وغیرہ کے موضوعات ہیں جو اس جلد میں ذکر ہوئے ہیں اور اسی جلد میں جانوروں سے مربوط نجاستوں پر بهی بحث کی گئی ہے۔ غیر نجس جانوروں جیسے بهیڑیے، چیتے وغیرہ کی خرید و فروخت جیسے موضوعات کے متعلق بحث بهی اس جلد کی خصوصیت میں شامل ہے۔

حجت الاسلام عابدین زادہ نے مزید کہا: انسانوں کی خریدوفروخت خواہ غلاموں کی شکل میں ہو یا آزاد، کتاب کے دوسرے موضوعات میں سے ایک ہے۔ دوسری جلد میں حرام فائدے والے سامان کے بارے میں بهی بحث کی گئی ہے جو تین قسم کے ہیں۔ ایک قسم جیسے بت، جوئے کے آلات جن کا استعمال حرام ہے۔ البتہ آلاتِ قمار میں بحث ہوئی ہے کہ کیا یہ کلی طور پر حرام ہیں یا نہیں؟ بعض ایسی چیزیں جن میں حرام کی صفت ہوتی ہے، جیسے بانسری وغیرہ یا وہ چیزیں جن کا مقصد یا ان کا بنیادی استعمال ہی حرام ہوتا ہے جیسے کافروں کو ہتهیاروں کی فروخت وغیرہ کی بحث بهی اس حصہ میں بحث کی گئی ہے۔

حوزہ علمیہ قم کے استاد نے کہا: تیسری تا آخری جلد میں فرایض کی اجرت کے علاوہ حرام کاموں کا ذکر کیا گیا ہے کہ اس کی "بحث صغروی" ویسے تو مکاسبِ محرمہ سے خارج ہے لیکن چونکہ فقہا عموماً اسے بحث کے ذیل میں لاتے ہیں اس لئے ہم بهی اس کو یہاں لے کر آئے ہیں۔ موضوعات کو حروف تہجی کے لحاظ سے پیش کیا گیا ہے لیکن بحث کی ہم آہنگ اور منظم ہونے کی خاطر ہم نے انہیں موضوعاتی انداز میں پیش کیا ہے۔

حجت الاسلام عابدین زادہ نے کہا: قرآن کو فروخت کرنے کی بحث یا قرآن کی آیات پر مشتمل کتب مثلاً تفسیر، لغات اور ترجمے پر مشتمل مصحف پر بهی بحث کی گئی ہے۔ اسی طرح ہنر، نقاشی، تزئین اور مجسمہ کے متعلق بحث کی گئی ہے۔ البتہ بحثِ تزئین اس میں ایک نئی بحث ہے کہ جسے انہوں نے مستحب سمجها ہے اور مردوں کے لیے ریشم اور سونا پہننے اور میک اپ میں تدلیس و دهوکہ دہی جیسے موضوعات کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

حکمت و شریعت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے فقہ و روابطِ اجتماعی گروہ کے ڈائریکٹر نے مزید کہا: "غنا" کی بحث بهی ایک جلد میں آئی ہے جو کہ پانچویں جلد میں ہے اور حرام ہنر کے بیان کے بعد حرام کهیل وغیرہ کا ذکر ہے۔ آیت اللہ اعرافی نے بهی لہو و لعب کی بحث کو الگ اور فروعات کے ساته ذکر کیا ہے اور آخر میں اس کی ممنوعیت کو ثابت کیا ہے۔ البتہ اس میں بعض مستثنیات بهی ہیں جیسے بچوں کے ساته کهیلنا، تهراپی ایکسرسائزز اور صحت کے لیے ورزش کرنا وغیرہ۔

حجت الاسلام عابدین زادہ نے مزید کہا: کتاب کی دوسری جلدوں میں تجارتی معاملات کے حرام لین دین جیسے دهوکہ دہی وغیرہ کا ذکر کیا گیا ہے مثال کے طور پر اس شخص کا حکم جو دهوکہ دہی سے ایک جنس بیچتا ہے۔ اس کتاب میں دفاتر وغیرہ میں حرام معاملات کا مسئلہ بهی زیر بحث آیا ہے جس میں غبن بهی شامل ہے جس پر سابقہ فقہی کتابوں میں بحث نہیں کی گئی۔ اس کتاب کے نقطہ نظر سے "غبن" چوری کے مترادف ہے۔

کتاب مکاسبِ محرمہ کے پروجیکٹ مینیجر نے کہا: کتاب مکاسبِ محرمہ میں اٹهائے گئے دیگر مسائل میں "واجبات کی ادائیگی پر اجرت لینے" کا مسئلہ ہے۔ اس کتاب میں بحث کی گئی ہے کہ آیا واجبات کی اجرت لینا جائز ہے؟ کیا عبادات میں اجرت لینا جائز ہے؟ اور کیا یہ خلوص نیت کے منافی نہیں؟ وغیرہ۔

قابل ذکر ہے کہ اس نشست کے تسلسل میں "مؤسسہ اشراق و عرفان" کے ڈائریکٹر حجۃ الاسلام و المسلمین سید نقی موسوی نے مؤسسہ اشراق و عرفان اور آیت اللہ اعرافی کی علمی زندگی کے بارے میں بعض نکات کو بهی مطرح کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .