۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
آیت اللہ علی رضا اعرافی

حوزہ / ایران کے شہر قم کے امام جمعہ نے کہا: وحدت اسلامی ہماری آج اور کل کی ضرورت ہے اور بے ہودہ باتوں کی وجہ سے ملت ایران کی وحدت کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا اور خاندان پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مذہب و دین سے فراتر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ علی رضا اعرافی نے گزشتہ روز شہر قم میں مصلیٰ قدس میں نماز جمعہ کے خطبوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہمارے دوسروں سے روابط منجملہ گھر ،معاشرے، اولیاء الہی اور خداوند عالم سے روابط ایسے حقوق پر مشتمل ہیں جو انسانوں کے ذمہ ہیں اور یہ حقوق اپنی مرضی کے نہیں ہیں بلکہ مصالح اور مفاسد کے مطابق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ہم جو ذمہ داریاں اور خدمات انجام دیتے ہیں ان کی دو قسمیں ہیں۔ بعض اوقات ہم شکر و سپاس کے عنوان سے خدمت انجام دیتے ہیں مثلاً والدین کی خدمت کرنے سے انہیں فائدہ حاصل ہوتا ہے لیکن جب ہم خدا کے لئے کوئی کام انجام دیتے ہیں تو اس سے اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا لیکن خداوند متعال نے پھر بھی اس کا مطالبہ کیا ہے اور اس کا فائدہ بھی انسانوں کو ہی دیا ہے۔

سربراہ حوزہ علمیہ قم نے کہا: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے متعلق بھی ہم پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور ان ذمہ داریوں اور حقوق کا سرچشمہ ان کی عظمت اور انسانوں کی ہدایت میں ان کا کردار ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: اس کام کا فائدہ بھی ان کو نہیں پہنچنے والا ہے بلکہ اس کا فائدہ بھی انسانوں کو حاصل ہوگا کیونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے "میں آپ سے (رسالت پر) کوئی اجر نہیں چاہتا اور اگر چاہتا ہوں تو وہ بھی تمہارے فائدے کےلئے ہے"۔

شہر قم میں نماز جمعہ کے خطیب نے کہا: روایت میں نقل ہوا ہے کہ "ہم آئمہ معصومین تم پر خدا کی طرف سے حجت ہیں اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہم پر خدا کی حجت ہیں اور فاطمہ سلام اللہ علیہا لیلۃ القدر ہیں کہ یہ بلند مرتبہ ان کے متعلق ہمارے حقوق اور ذمہ داریاں متعین کرتا ہے"۔

انہوں نے ہفتۂ تحقیق وریسرچ کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ، یونیورسٹیز اور معاشرے کو معلوم ہونا چاہیے کہ تحقیق وریسرچ علم و صفت کی بنیاد ہے۔

انہوں نے تفرقہ انگیز گفتگو کے متعلق اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اس شوم گفتگو کا سبب جہالت ہے اور یقینا کچھ اغراض و مقاصد بھی ہیں البتہ اس گفتگو کا رد عمل سامنے آ چکا ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور علمائے اہلسنت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے ان بے بنیاد باتوں کی مذمت کی۔

سربراہ حوزہ علمیہ قم نے کہا: وحدت اسلامی ہماری آج اور کل کی ضرورت ہے اور ایک بیہودہ گفتگو کی وجہ سے ملت ایران کے درمیان پائیدار وحدت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔ خاندان پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مذہب و دین سے بالاتر ہے۔

خطیب نماز جمعہ نے کہا: افغانستان کے شیعہ اور اہلسنت مسلمانوں کا رنج و الم نہایت تکلیف دہ ہے۔ امید ہے کہ حکومت افغانستان ایک عوامی حکومت تشکیل دے گی کہ اس عظیم ملت کی یہ مظلومیت قا بل برداشت نہیں ہے۔اسی طرح ملت یمن کو بھی مسلط کردہ جنگ کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ وہاں اب بھی لاکھوں کی تعداد میں افراد بھوکے اور غم زدہ ہیں؛ کیوں دنیا بیدار نہیں ہو رہی؟۔

انہوں نے کہا: ایران پر حملے کی اسرائیل کی ہرزہ سرائی اس کی ناتوانی اور ذلت و رسوائی کی علامت ہے اور وہ اپنی اس ناتوانی اور کمزوری پر پردہ ڈالنے کے لئے چھوٹے ممالک سے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: اسرائیل اور اس کے پشت پناہوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ سپاہ اسلام، امت اسلام، مزاحمتی محاذ اور طاقتور ایران ان کے ہر اقدام کا مل کر بھرپور جواب دیں گے اور شکست جارحین کا مقدر ٹھہرے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .