حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ علمیہ سفیرانِ ہدایت تبریز کے سربراہ حجۃ الاسلام لطف اللہ زارع زاده نجفی نے اس مدرسے کے اساتذہ، طلباء اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ سے خطاب میں رہبر انقلاب کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں میں اتحاد و وحدت کا مطلب اہداف و مقاصد میں اتحاد و وحدت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیوں کی سرگرمیوں کا بنیادی ہدف ایک ترقی یافتہ،خودمختار اور بہترین اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لئے اقدام کرنا ہے۔
مدرسہ علمیہ سفیران ہدایت تبریز کے سربراہ نے کہا کہ امام خمینی(رح)کی فکری اور علمی پالیسی کا ایک اہم محور تمام طبقات بالخصوص حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے اتحاد و وحدت پر تاکید تھا،اس بنا پر امام(رح)کے نظریاتی اور عملی مکتب میں وحدت دشمنوں کے تصور کے برخلاف،انقلاب اسلامی کے سیاسی اہداف اور مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے کوئی مصلحت آمیز حربہ یا وسیلہ نہیں تھا۔
انہوں نے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے حضرت فاطمہ زہرا (س)کی نمایاں اور اہم خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بصیرت اور آگاہی کو حضرت صدیقہ کبری(س)کی سب سے اہم اور نمایاں خصوصیات میں سے ایک قرار دیا۔
حجۃ الاسلام نجفی نے مزید کہا کہ ان خصوصیت کے باعث حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پیغمبر اسلام(ص)کی وفات کے بعد معاشرے کو ولایت و امامت کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پیغمبرِ اسلام(ص)کے لئے حضرت فاطمہ(س) کی گریہ و زاری اور رات کو غسل و کفن اور تدفین پر مبنی وصیت نامہ رازوں سے بھرا ہوا ہے،کہا کہ یہ خصوصیات بتاتی ہیں کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر توجہ دینے سے معاشرے کو بحرانوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
مدرسہ علمیہ سفیران ہدایت تبریز کے سربراہ نے مزید کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی کا ایک پہلو جس کی طرف ہمیں توجہ دینی چاہئے وہ گھریلو معاملات اور معاشرے میں آنحضرت کے اخلاقی اور رہن سہن کا پہلو ہے، اسی لئے توحید،ضرورت مندوں کی ضروریات کو پورا کرنے اور معاشرے میں پڑوسیوں کے حقوق کی طرف توجہ دینے جیسے امور کو نمونۂ عمل قرار دینا چاہئے۔