حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سیدعبدالفتاح نواب نے آج قم میں منعقدہ سانحۂ منیٰ کے مجموعے کی تقریب رونمائی میں کہا کہ پیغمبرِ اسلام (ص) نے امام علی (ع) کو بابِ علم کے نام سے ملقب کیا،لیکن بدقسمتی سے،تنگ نظری اور غیر ضروری احتیاط کے حامل افراد نے خاتم الانبیاء(ص)کے ان فرامین کو محدود کیا اور دوسروں تک پہنچانے کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ زوجاتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں سے ایک نقل کرتی ہیں کہ میرے والد نے 500 احادیث جمع کیں اور رات کے وقت ان احادیث کو اس خوف سے جلا دیا کہ کہیں ان سے کوئی غلطی نہ ہوئی ہو۔توحید کے اہم ابواب انہی دوران ختم ہو گئے تھے۔
حج و زیارت کے امور میں نمائندۂ ولی فقیہ نے کہا کہ ایک اہل سنت راوی نے حضرت زہرا(س)سے 10 حدیثیں جبکہ بعض خواتین سے سینکڑوں کی تعداد میں احادیث نقل کی ہیں جو کہ فطرت اور انسانی عقل کے برخلاف ایک عجیب بات اور آئندہ نسلوں پر علم کے دروازے کو بند کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد حدیث نقل کرنے پر پابندی لگا دی گئی اور بہت ساری احادیث کو مخفی رکھا گیا جس کی وجہ سے آج محققین کے لئے تحقیق کا کام مشکل تر ہو گیا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین نواب نے کہا کہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت زہرا (س)سے ایک حدیث پوچھی تو آپ نے انہیں اس حدیث کو تلاش کرنے کا حکم دیا اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ اس حدیث کو جلدی سے تلاش کرو کیونکہ میرے نزدیک اس روایت کی قدر و قیمت حسن و حسین علیہما السلام جیسی ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ سانحۂ منیٰ کے مجموعے میں عینی شاہدین کے بیانات،شہداء کی سوانح حیات،ماہرین کے خیالات،یادداشتیں،آراء اور نظریے،غیر ملکی میڈیا میں دکھائی گئیں جھلکیاں،علمی مضامین،مقالے اور اشعار کو تصاویر کی شکل میں قلمبند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی حجاج کے سربراہ نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے حقائق کو درست اور حقیقت کے ساتھ بیان کرنے پر زور دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ تاریخ کو لکھیں کیونکہ اگر آپ نہیں لکھیں گے تو دوسرے غلط طریقے سے لکھیں گے۔