حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃالاسلام والمسلمین سید احمد دارستانی نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ ایام فاطمیہ کے واقعات گلے میں ہڈی اور آنکھ میں کانٹے کی مانند ہیں۔ہم واقعۂ کربلا کو واضح اور کھل کر بیان کر سکتے ہیں لیکن ایام فاطمیہ کے بارے میں ہماری زبانیں حقائق بیان کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں جب گاندھی کا انتقال ہوا تو ان کے اعزاز میں ان کی بیٹی کو ہندوستان کی وزیراعظم بنایا گیا لیکن امت مسلمہ نے پیغمبرِ اسلام(ص)کی رحلت کے فوراً بعد ان کی بیٹی کے گھر پر حملہ کرکے گھر کو جلا دیا۔
استاد حوزه علمیہ نے کہا کہ پیغمبر اسلام(ص)کی رحلت کے بعد لوگ حیران و پریشان تھے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گھر میں جھگڑا تھا اور ازواج پیغمبر اور صحابۂ کرام سمیت دیگر افراد خلافت کے حوالے سے دست و گریباں تھے۔
انہوں نے کہا کہ امام علی علیہ السلام 40 راتوں تک غدیر کی یاد دہانی کے لئے مدینہ والوں کے دروازے پر تشریف لے گئے لیکن مدینہ والوں نے نہ صرف انکار کردیا بلکہ آخری راتوں میں امام علی علیہ السلام پر اپنے دروازے بھی بند کر دیئے،آپ کا کوئی یار و مددگار نہیں تھا اسی لئے آپ کے گھر کو جلا دیا گیا۔
حجۃالاسلام والمسلمین دارستانی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امیر المؤمنین علیہ السلام نے معاشرے کو بیدار کرنے کے لئے ہر طرح کا طریقہ اپنایا،مزید کہا کہ اگر علی(ع)کے 13 مددگار ہوتے تو آپ قیام کرتے اور انہیں خلافت کو غصب کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے تنہا اور اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر علی علیہ السلام کا دفاع کیا،کہا کہ علی علیہ السلام کے گھر پر مردوں کو شہید کرنے کے لئے حملہ کیا گیا تھا تاکہ سلسلۂ امامت کو ختم کردیا جائے لیکن حضرت فاطمہ زہرا(س)کی شہادت سے امامت بچ گئی،کیونکہ دشمن آپس میں یہ کہہ رہے تھے کہ اگر ہم علی علیہ السلام کو شہید کریں گے تو ہمیں سکوں ملے گا،لیکن اگر ہم فاطمہ علیہا السلام کی جان لیں گے تو علی علیہ السلام کبھی بھی سکوں سے نہیں بیٹھیں گے اور ہمیشہ مضطرب رہیں گے۔
حجۃالاسلام والمسلمین دارستانی نے مزید کہا کہ اگر پیغمبرِ اسلام(ص)کی رحلت کے بعد امام علی(ع)تلوار اٹھاتے تو دینِ اسلام اور پیغمبر کا نام باقی نہیں رہتا اور اگر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت نہ ہوتی تو آج امامت و نبوت بھی نہ ہوتی کیونکہ اگر فاطمہ سلام اللہ علیہا قربان نہ ہوتیں تو امام علی علیہ السلام اور حسنین علیہم السلام کو شہید کر دیتے۔
خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے اس بات پر زور دیتے ہوئےکہ ایام فاطمیہ ہمارے لئے بہت ہی اہمیت کے حامل ایام ہیں،کہا کہ
ہمیں ایام فاطمیہ کو عاشورا اور محرم کی طرح پر رونق طریقے سے منانا چاہئے،کیونکہ اگر ایام فاطمیہ نہ ہوتے تو اسلام اور تشیع بھی نہ ہوتے۔