۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
پژوهش

حوزہ / عراق اور ترکی کی غیر ملکی ماہرین نے حوزہ علمیہ خواہران کی ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے منعقدہ آن لائن تقریب میں شرکت کرکے نئی اسلامی تہذیب میں خواتین کے کردار کے بارے میں بات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی ماہر محترمہ کفاح، اور ترک ماہر محترمہ سماعیل شرن نے حوزہ علمیہ خواہران کی ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے منعقدہ آن لائن تقریب میں اسلامی تہذیب میں خواتین کے کردار کی وضاحت کی ہے۔

سب سے پہلے محترمہ کفاح نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلام نے جاہلانہ ماحول میں ظہور کیا اور اس نے مرد اور عورت کے حقیقی مقام کا تعین کیا، کہا: اسلام کی نظر میں انسان تہذیبی تعمیر کا سنگ بنیاد ہے اور زمین پر خدا کا خلیفہ ہے۔

انہوں نے کہا: اسلام نے خواتین کی تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت دی اور یہاں تک کہ خواتین نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خواتین کی تعلیم کے لیے ایک دن مقرر کرنے کو کہا۔ اسی سلسلہ میں حضرت زہرا اور حضرت زینب سلام اللہ علیہما تفسیر قرآن کے دروس کا انعقاد کیا کرتیں اور سماجی و اجتماعی میدان میں نہایت فعال تھیں۔

عراقی ماہر نے کہا: اسلام نے خواتین کو سیاسی، ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی ہے اور بہت سے علماء اور بزرگوں کا خیال ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دور اور اسلام کا ظہور خواتین کے لیے ایک سنہری دور تھا اور یہ کہ اسلام کا خواتین کے بارے میں نظریہ نئی اسلامی تہذیب میں خواتین کی حیثیت اور مقام میں اضافہ کا باعث بنا۔

نئی اسلامی تہذیب میں خواتین کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ سمائل شرن نے کہا: جب ہم نئی اسلامی تہذیب کے بارے میں بات کرتے ہیں تو سب سے پہلے جو لوگ ذہن میں آتے ہیں وہ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا، حضرت فاطمہ زہرا اور حضرت زینب علیہما السلام ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .